امریکا نے پاکستان اور بھارت سے پہلگام حملے کے بعد بڑھتی کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان اور بھارت ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف اور بھارتی ہم منصب جے شنکر سے بدھ کو بات کی تھی، جس میں سیکرٹری روبیو نے دونوں ملکوں سے کہا کہ وہ ایسا ذمہ دارانہ حل نکالیں جس سے جنوبی ایشیا میں طویل المدتی امن اور علاقائی استحکام برقرار رہے، مارکو روبیو خطے میں کشیدگی کم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکا دونوں ملکوں کی حکومتوں کے ساتھ مختلف سطح پر رابطے میں ہے، امریکی وزیر خارجہ کی دونوں ممالک کے رہنماوں سے ٹیلےفون پر بات کے بعد جنگ کے بادل چھٹنا شروع ہوئے ہیں تاہم بھارت کے بعض رہنماؤں کی جانب سے اشتعال انگیزی تاحال برقرار رہے۔
ایک سوال پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکا نے صورتحال پر نظر رکھی ہوئی ہے، ٹرمپ انتظامیہ مسلسل رابطے رکھے ہوئے ہے اور دونوں فریقوں سے کہہ رہی ہے کہ وہ زمہ دارانہ حل نکالیں۔
امریکا کا پاک بھارت کشیدگی پر اظہارِ تشویش، فریقین سے مسئلے کے حل کی اپیل
محکمہ خارجہ کی ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حکومت دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ کھڑی ہے۔
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ جیسا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پچھلے ہفتے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا تھا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ کھڑا ہے اور بھارتی وزیراعظم مودی کو امریکا کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
پہلگام واقعہ: پاک بھارت معاملات کو بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں، ٹیمی بروس
30 اپریل کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خبردار کیا تھا کہ مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق بھارت پہلگام واقعے کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے۔