اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی ہے، جس میں جنوبی ایشیا میں سلامتی کی بدلتی صورتحال اور خطے میں کشیدگی کم کرنے پر گفتگو کی گئی۔
سفیر عاصم افتخار اور انتونیو گوتریس کی نیویارک میں ہونے والی ملاقات میں جنوبی ایشیا کی تازہ ترین صورتحال پر بات کی گئی اور دونوں رہنماوں نے خطے میں کشیدگی کم کرنے سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی۔
اس موقع پر سفیر عاصم افتخار نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے پاکستان کا عزم دہرایا۔
دوسری جانب پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار کی آج رات 8 بجے نیویارک میں اہم پریس کانفرنس بھی شیڈول ہے۔
اس سے قبل عاصم افتخار نے او آئی سی گروپ کے سفیروں کو جنوبی ایشیا کی تازہ ترین صورتحال بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت سیاسی بنیادوں پر اور غیر ذمہ دارانہ انداز سے انتہائی اشتعال انگیزی پر اترا ہوا ہے جو کہ علاقائی امن اور استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
امریکا نے پاکستان اور بھارت سے کشیدگی کا ذمہ دارانہ حل نکالنے کا مطالبہ کردیا
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
30 اپریل کو وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے خبردار کیا تھا کہ مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق بھارت پہلگام واقعے کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں جارحیت کا ارادہ رکھتا ہے۔