اداکارہ سنگیتا کی نجی زندگی کے کربناک لمحات: روشنیوں کے پیچھے چھپے اندھیرے

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستانی فلم و ڈرامہ انڈسٹری کی سینئر ترین اور باوقار شخصیت سنگیتا نے اپنے فن، مہارت اور محنت سے دہائیوں تک ناظرین کے دلوں پر راج کیا۔

انہوں نے نہ صرف سینکڑوں فلموں میں اداکاری کی بلکہ 80 سے زائد فلمیں بطور ہدایتکارہ بھی کامیابی سے بنائیں۔ ان کی فنی خدمات اور شخصیت کو پاکستان بھر میں قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ سجائے رکھنے والی اداکارہ کی زندگی رنج و الم سے بھری ہوئی ہے، اس کا اندزہ ان کی حالیہ کی گئی گفتگو سے لگایا جا سکتا ہے۔

حال ہی میں انہوں نے نجی چینل کے ایک شو میں بطورمہمان شرکت کی جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے وہ پہلو شیئر کیے جو عام طور پر پردے کے پیچھے چھپے رہتے ہیں۔

سنگیتا نے اپنی شادی کو زندگی کا سب سے بڑا پچھتاوا قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ شادی جذباتی کیفیت میں، غصے کے عالم میں کی گئی۔ ایک دن جب وہ فلم کی شوٹنگ کے دوران بطور ہدایتکارہ کام کر رہی تھیں، تو ان کی والدہ سیٹ پر آئیں اور سب کے سامنے انہیں برا بھلا کہا، یہاں تک کہ گالیاں بھی دیں۔

اس حد تک ذلت آمیز لمحے نے انہیں اس قدر توڑ دیا کہ وہ دریائے سوات میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے جا رہی تھیں۔

خوش قسمتی سے فلم کے ہیرو ہمایوں قریشی نے انہیں بچا لیا۔ اگلے ہی دن، غصے اور ردعمل میں انہوں نے انہیں شادی کی پیشکش کردی۔ ان کے والدین اس رشتے کے مخالف تھے اوران کی والدہ نے کبھی اس فیصلے کو تسلیم نہیں کیا۔

یہ شادی صرف تین سال چلی اور سنگیتا آج بھی اسے اپنی زندگی کا سب سے بڑا غلط فیصلہ کہتی ہیں۔ اس رشتے سے ان کی تین بیٹیاں ہیں، جن کی پرورش انہوں نے تن تنہا کی۔

سنگیتا نے ایک اور تکلیف دہ حقیقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی سب سے بڑی بیٹی کی شادی صرف 16 سال کی عمر میں کر دی۔

انہیں ڈر تھا کہ چونکہ وہ ایک اداکارہ کی بیٹی ہے، معاشرہ اس پر انگلی اٹھائے گا، باتیں بنائے گا۔ مگر وہ شادی کامیاب نہ ہو سکی اور ان کی بیٹی کو بہت مشکل زندگی گزارنی پڑی۔

سنگیتا نے کہا کہ یہ فیصلہ ان کی زندگی کا دوسرا بڑا پچھتاوا ہے اور انہوں نے والدین کو پیغام دیا کہ اپنے بچوں کے ساتھ نرمی اورسمجھداری سے پیش آئیں اور ان کی خوشیوں کو اپنے خوف یا سماجی دباؤ کی بھینٹ نہ چڑھائیں۔

مزید کربناک حادثوں کا ذکر کرتے ہوئے سنگیتا نے بتایا کہ سال 2000 میں وہ شدید بیمار ہوئیں۔ ڈاکٹروں نے تشخیص کی کہ انہیں ہیپاٹائٹس سی ہے اور ان کی زندگی خطرے میں ہے۔

انہوں نے پاکستان اور بھارت دونوں جگہ علاج کروایا، 90 سے زائد انجیکشنز لگوائے، متعدد سرجریاں ہوئیں اور کئی بار موت ان کے بہت قریب آئی۔ مگر انہوں نے ہمت نہ ہاری اور آج وہ صحت مند زندگی گزار رہی ہیں۔

انہوں نے بیماری کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو پیغام دیا کہ کبھی حوصلہ نہ ہاریں، زندگی سے محبت کریں اور علاج جاری رکھیں۔

سنگیتا نے اس دوران اپنے اکلوتے بھائی کی کینسر سے موت کا ذکر بھی کیا۔ ان کے بھائی کی بیٹی بھارت کی معروف اداکارہ جیہ خان تھیں، جن کی موت آج بھی ایک پراسرار واقعہ سمجھی جاتی ہے۔

سنگیتا نے بتایا کہ ان کے بھائی اپنی بیٹی کے لیے بہت پریشان رہا کرتے تھے اور اکثر ان کی جدائی میں رویا کرتے تھے۔

اس خاندان کو بیک وقت دو جدائیوں کا سامنا کرنا پڑاتھا۔ ایک طرف بھائی کی بیماری اوردوسری طرف ان کی بیٹی کی پراسرارموت۔

Similar Posts