خیبرپختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلے سے بڑی تباہی، 157 جاں بحق، بونیر میں 80 اموات کی تصدیق

0 minutes, 0 seconds Read

ملک کے بالائی علاقوں میں مون سون کے ساتویں اسپیل نے تباہی مچا دی۔ خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث اب تک 157 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے اور متعدد لاپتہ ہیں جبکہ کئی مکانات منہدم ہوگئے۔ ڈپٹی کمشنر بونیر نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صرف بونیر میں 80 اموات ہوئیں۔

خیبر پختونخوا

پی ڈی ایم اے نے گزشتہ 24 گھنٹوں كے دوران ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں جانی و مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی ہے۔

ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث مختلف حادثات میں اب تک 157 افراد جاں بحق اور 16 زخمی ہوئے۔

بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک کی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 35 گھر وں کو نقصان پہنچا۔ جس میں 28 گھروں کو جزوی اور 7 گھر مکمل منہدم ہوئے۔

حادثات صوبہ کے مختلف اضلاع سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں پیش آئے۔ تیز بارشوں اور فلش فلڈ كے باعث سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع باجوڑ اور بٹگرام ہیں جہاں ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے نے پہلے ہی سے موسمی صورتحال کے پیش نظر تمام ضلعی انتظامیہ کو پیشگی اقدامات اٹھانے کے لیے مراسلہ ارسال کر دیا تھا۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام متاثر اضلاع میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو فوری ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تمام متعلقہ اداروں کو سیاحتی مقامات پر بند شاہراوں اور رابطہ سٹرکوں کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بونیر

ڈی سی بونیر کاشف قیوم کے مطابق پیر بابا اور دیگر علاقے میں شدید سیلابی صورتحال ہے، جس کی وجہ سے شہری گھروں کے چھتوں پر امداد کے منتظر ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے مختلف علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ضلع میں 80 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔ جاں بحق افراد میں 37 مرد، 25 خواتین اور 18 بچے شامل ہیں۔

ڈی سی کا کہنا تھا کہ بونیر پیربابا میں جس طرح نوجوانوں نے جان پر کھیل کر پنجاب سے آئی ہوئی فیملی کی جان بچائی اس کی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ طوفانی بارشوں سے نقصانات کا اندیشہ ہے، پیر بابا بازار کا ایک حصہ اور ایک محلہ پانی میں ڈوب رہا ہے، لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

گوکند کے علاقے میں مسجد شہید ہوگئی جبکہ بڑی تعداد میں مال مویشی بھی ہلاک ہوگئے جبکہ پیر بابا پولیس اسٹیشن بھی سیلابی پانی میں ڈوب گیا۔ ڈی سی نے مختلف علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔

وہیں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچائی ہے۔ کلاؤڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے، ندی نالوں میں طغیانی، سیلابی ریلے، زمین کا کٹاؤ اور رابطہ سڑکوں کی بندش نے نظامِ زندگی مفلوج کر دیا۔

باجوڑ

ضلع باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں آسمانی بجلی گرنے اور بادل پھٹنے سے آنے والے سیلابی ریلے کے باعث 21 افراد جاں بحق ہوگئے، جن میں سے 18 کی لاشیں برآمد ہوگئیں اور 3 افراد کی تلاش جاری ہے جبکہ 3 افراد زخمی ہوگئے، ایک زخمی کو تشویشناک حالت میں پشاور منتقل کردیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر باجوڑ شاہد علی کے مطابق جاں بحق افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، حادثے میں 4 مکان تباہ ہوگئے، امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ پہاڑی تودہ گرنے سے راستے بند ہوگئے تھے جنہیں پیدل مسافت سے عبور کیا گیا، ریسکیو ٹیمیں بھاری مشینری کے ذریعے امدادی کاروائیوں میں مصروف ہیں، فرنٹیئر کور نارتھ نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے متاثرین کے لیے خیمے اور دیگر ضروری سامان پہنچایا۔

دریں اثنا، حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، جس میں رکن صوبائی اسمبلی انورزیب خان،ڈپٹی کمشنرشاہد علی،اسسٹنٹ کمشنر خار ڈاکٹر صادق علی، قبائلی عمائدین اور مقامی لوگوں نے شرکت کی۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق باجوڑ کی تحصیل سلارزئی کے علاقہ جبراڑئی میں کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں ہونے والی طوفانی بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بھاری پہاڑی پتھروں کی زد میں آکر 7 مکانات ملبے کا ڈھیر بن گئے، ملبے تلے دب کر 10 جاں بحق اور کئی لاپتہ ہوگئے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے باجوڑ کی صورتحال کے حوالے سے ہدایات جاری کردیں، جس کے بعد ڈپٹی کمشنر باجوڑ اور ضلعی انتظامیہ کے دیگر حکام موقع پر پہنچ گئے ۔

ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جائے وقوعہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر صوبائی حکومت کا ہیلی کاپٹر روانہ کردیا گیا۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی ہے کہ ریسکیو اور ریلیف کی کاروائیوں کیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں، کمشنر ملاکنڈ اور ڈپٹی کمشنر باجوڑ ریسکیو کاروائیوں کی خود نگرانی کریں، وزیراعلیٰ نے تمام ضلعی انتظامیہ خصوصا دیر اور سوات کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اضلاع میں جاری بارشوں اور موسمی صورتحال کے پیش نظر انتظامیہ ہائی الرٹ رہے، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے موثر انداز میں نمٹنے اور لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے تمام پیشگی حفاظتی انتظامات یقینی بنائے جائیں۔

بٹگرام

بٹگرام اور مانسہرہ کے سرحدی گاؤں نیل بند میں بادل پھٹنے کا واقعہ جمعرات کی رات تقریباً 3 بجے پیش آیا، جس کے نتیجے میں 3 سے 4 گھر بہہ گئے۔

ڈپٹی کمشنر اشتیاق احمد کے مطابق باڈل پھٹنے سے مجموعی طور پر 12 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ 10 لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو 1122 بٹگرام کے ترجمان کے مطابق ریسکیو حکام کو اطلاع ملی کہ گزشتہ رات یونین کونسل شملائی بٹگرام کے بالائی علاقوں میں بادل پھٹنے اور اچانک سیلاب کے باعث متاثرہ صورتحال پیدا ہوئی۔

متاثرہ دیہات میں وہ علاقے بھی شامل ہیں جو نیل بند، سارم اور ملکال گلی کے قریب واقع ہیں، جو بٹگرام اور مانسہرہ اضلاع کی سرحدی حدود میں آتے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ مقامی افراد اور ریسکیو 1122 کی ڈیزاسٹر ٹیمیں موقع پر موجود ہیں، ریسکیو 1122 بٹگرام ڈیزاسٹر ٹیم اور مقامی لوگ سرچ اور ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

ریسکیو 1122 بٹگرام کا سرچ اور ریسکیو آپریشن جاری ہے تاہم وقفے وقفے سے بارش اور موبائل نیٹ ورک کی تقریباً مکمل بندش کے باعث مواصلاتی رابطے شدید متاثر ہیں، جس سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

مانسہرہ

ادھر مانسہرہ کے علاقے بسیاں میں گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، ریسکیو1122 کنٹرول روم کو اطلاع موصول ہوتے ہی غوطہ خور ٹیم فوری طور پر جائے حادثہ پر روانہ ہوئی۔

بارش کے دوران مختلف حادثات میں 26 افراد جاں بحق ہوئے۔ مانسہرہ میں بٹل پولیس اسٹیشن کی حدود میں واقع گاؤں ڈھیری حلیم میں 15 مکانات لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آکر تباہ ہوگئے جس کے نتیجے میں 35 افراد ملبے تلے دب گئے۔

لوئر دیر

لوئر دیر کی تحصیل لعل قلعہ میدان کے گاؤں سوری پاؤ میں موسلادھار بارش سے ایک مکان کی چھت منہدم ہو گئی جس میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان عبدالرحمن کے مطابق بچوں اور خواتین سمیت 9 افراد ملبے تلے دب گئے، ریسکیو اہلکاروں اور مقامی افراد نے فوری امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے ملنے دبے افراد کو نکال لیا۔

جاں بحق ہونے والوں میں 2 بچے، 2 بچیاں اور ایک خاتون شامل ہیں، زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تیمرگرہ منتقل کیا گیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق بونیر کے علاقہ پیر بابا اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے پیربابا خوڑ سمیت دیگر برساتی نالوں میں سیلابی صورتحال ہے، تحصیل ڈگر کے علاقہ گوکند میں اسکول ٹیچر سمیت 8 بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ ڈگر کے علاقہ کلیل میں بھی اسکول کے 2 بچوں کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی اطلاعات ہیں۔

ریسکیو ٹیموں نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، ڈی ای او نے ضلع بھر میں موسلادھار بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث اسکولوں میں چھٹی دے دی، اس وقت سیلابی ریلا پاچا سلطانوس، غازی خانے، پیرا بئی، ایلئی اور ڈگر سے گزر رہا ہے، اے ڈی سی ریلیف کا کہنا ہے، ندی نالوں میں طغیانی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، ڈگر اور گردو نواح کی آبادی احتیاط کرے۔

ایبٹ آباد سمیت ہزارہ ڈویژن میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری، بٹگرام میں بادل پھٹنے سے سیلابی صورتحال، حادثات میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ چار مکانات سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے۔

سوات اور باجوڑ میں پاک فوج کا فلڈ ریلیف آپریشن

سوات اور باجوڑ سمیت سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پاک فوج کا فلڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ پاک فوج کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جہاں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ باجوڑ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو بروقت بچایا جا سکے۔

سیلاب زدہ علاقوں میں راشن اور ادویات کی فراہمی بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے یقینی بنائی جا رہی ہے۔ امدادی ٹیموں کی آمد پر مقامی آبادی نے پاک فوج زندہ باد کے نعرے بلند کیے، جبکہ اہلِ علاقہ نے مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج کے بروقت اقدام کو سراہا۔

آزاد کشمیر میں تباہی

آزاد کشمیر میں شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں کا سلسلہ تیسرے روز بھی نہ تھم سکا، سڑکیں اور پل تباہ ہونے سے کئی علاقوں کے درمیان زمین رابطے منقطع ہوچکے ہیں۔

مظفرآباد کی تحصیل نصیرآباد میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث سچہ نالے میں طغیانی آ گئی، جس کی زد میں آ کر ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ایک نوجوان کی لاش پلندری کے قریب ڈیم سے ملی، جبکہ پلندری میں ایک خاتون جاں بحق اور ایک زخمی ہوگئی۔

باغ کے علاقے میں سیاحوں کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، تاہم خوش قسمتی سے سیاحوں کو بروقت نکال لیا گیا۔ مچھارہ نالے پر پل اور جہلم ویلی کے علاقے میں چار دکانیں سیلاب میں بہہ گئیں۔

وادی نیلم میں رتی گلی کے مقام پر 500 سیاح بیس کیمپ میں پھنس گئے ہیں، جبکہ دریائے پونچھ میں پھنسے 4 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔

مظفرآباد ایبٹ آباد روڈ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگیا، جس کے نتیجے میں کئی اہم راستے جیسے کہ جہلم ویلی ہٹیاں بالا اور وادی لیپا بھی مکمل طور پر بند ہو گئے۔

آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ، دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے کے باعث تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو دو روز کے لیے بند کر دیا ہے۔

گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی

گلگت بلتستان میں بھی کلاؤڈ برسٹ نے شدید تباہی مچائی ہے۔ غذر میں سیلاب میں بہہ جانے والوں کی تعداد 11 ہوگئی، 6 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، شندور روڈ اور دیوسائی روڈ کئی مقامات پر بند جبکہ تحصیل اشکومن اور یاسین کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

دیامر کے علاقے میں بھی سیلاب کی وجہ سے 2 افراد ریلوں میں بہہ گئے، جبکہ سکردو، کھرمنگ اور شگر میں سیلاب نے درجنوں دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے مکانات، فصلیں، باغات اور بجلی کے کھمبے تباہ ہوگئے۔

گلگت بلتستان کے اشکومن روڈ پر آٹھ مختلف مقامات پر سیلاب نے سڑکوں کو بند کر دیا ہے، جبکہ دیو سائی جانے والی سڑک بھی تباہ ہو گئی ہے جس کے باعث سیاحوں کی بڑی تعداد پھنس گئی ہے۔

سیلابی ریلے، مٹی کے تودے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مقامی عوام کے لیے اپنی جان بچانا مشکل ہوگیا۔

انتظامیہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ امدادی کارروائیوں میں فوج اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔

جبکہ ہنزہ میں شیشپر گلیشیئر پگھلنے کے باعث حسن آباد نالے کے دونوں اطراف سے کٹاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔

ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے کے باعث مختلف مقامات پر 10 افراد جاں بحق ہوئے 2 افراد لاپتہ اور 5 افراد زخمی ہوگئے ہیں جن کی طبی امداد جاری ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ بلتستان کا علاقہ گیول، شکر اور دیگر علاقوں میں بھی سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، تاہم ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے۔

گورنر کے پی کا لواحقین سے تعزیت کا اظہار

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے باجوڑ، لوئر دیر، مانسہرہ، بونیر، سوات میں موسلا دھار بارش اور کلاؤڈ برسٹ سے جانی و مالی نقصانات اور درجنوں افراد کے جاں بحق ہونے پر دلی رنج و غم ، افسوس اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

گورنر نے انجمن ہلال احمر و دیگر ریسکیو اداروں کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔

ملک کے دیگر علاقوں کی صورت حال اور پی ڈی ایم اے پنجاب کی فیکٹ شیٹ

اسلام آباد، کشمیر، بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بھی بارشوں کا امکان ہے، خاص طور پر 18 سے 23 اگست کے دوران سندھ کے کئی علاقوں میں تیز بارشیں ہو سکتی ہیں۔

مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے لگا۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے جاری فیکٹ شیٹ کے مطابق دریائے سندھ میں کالاباغ، تربیلا اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں خانکی اور مرالہ کے علاوہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم چھیانوے فیصد جبکہ منگلا ڈیم سڑسٹھ فیصد تک بھر چکا ہے بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح ستر فیصد تک ہے۔ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی ہے۔

Similar Posts