امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے ملاقات کے لیے واشنگٹن سے الاسکا پہنچ گئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن الاسکا پہنچ گئے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان کچھ دیر بعد ملاقات متوقع ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اہم سربراہی ملاقات کے لیے الاسکا پہنچ گئے۔ دونوں رہنما کچھ دیر قبل ایلمینڈورف رچرڈسن بیس پر پہنچے، جہاں ان کے درمیان مصافحہ ہوا، جس کے بعد وہ ایک ہی گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہو گئے۔
عالمی اور روسی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ ایئر فورس ون کے ذریعے الاسکا پہنچے جبکہ روسی صدر پیوٹن بھی تقریباً اسی وقت وہاں پہنچے۔ ملاقات کا مقصد روس یوکرین جنگ کے تناظر میں ممکنہ سفارتی پیش رفت کو یقینی بنانا ہے۔
بیس پر صحافیوں نے دونوں رہنماؤں سے سوالات کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے میڈیا سے بات چیت کیے بغیر اپنی مصروفیات کی جانب روانگی اختیار کی۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق صدر ٹرمپ اور صدر پیوٹن کے درمیان ابتدائی طور پر طے شدہ ون آن ون ملاقات میں اب دونوں کے قریبی مشیر بھی شریک ہوں گے۔
ایک امریکی عہدیدار نے سی این این کو بتایا کہ ملاقات میں تمام آپشنز زیر غور آئیں گے، اور اگر صدر ٹرمپ کو محسوس ہوا کہ روسی صدر امن معاہدے کے لیے سنجیدہ نہیں تو وہ اجلاس سے واک آؤٹ بھی کر سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات سے قبل میڈیا کو بتایا کہ اگر روس نے جنگ کے خاتمے کی کوشش نہ کی تو سخت اقتصادی اقدامات کیے جائیں گے۔
ایک صحافی نے ان سے علاقوں کے ممکنہ تبادلے پر سوال کیا تو ٹرمپ نے کہا کہ ”بات ضرور ہوگی، مگر فیصلہ یوکرین کا ہوگا۔ میں ان کی جگہ بات کرنے نہیں آیا، لیکن اگر میں صدر نہ ہوتا تو روس پورا یوکرین لے چکا ہوتا، جو اب نہیں ہوگا۔“