امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی الاسکا میں تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی اہم ملاقات کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔ دوران ملاقات روس یوکرین جنگ بندی کے حوالے سے کوئی باضابطہ فیصلہ سامنے نہ آ سکا۔
ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی پر ابھی اتفاق نہیں ہو سکا، لیکن ہم جنگ بندی کے قریب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے یوکرینی صدر زیلنسکی سے ٹیلیفون پر بات کروں گا۔
صدر ٹرمپ نے ملاقات کو مثبت اور تعمیری قرار دیا اور کہا کہ کئی نکات پر بات چیت ہوئی ہے۔
روسی صدر پیوٹن نے بھی ملاقات کو تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم تنازع ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے ہمسایوں کی طرح اچھا رویہ اپنایا اور دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی کی خواہش ظاہر کی۔
پیوٹن نے صدر ٹرمپ کو آئندہ مذاکرات ماسکو میں کرنے کی دعوت بھی دی۔
اس سے قبل الاسکا ایئربیس پر صدر ٹرمپ نے ولادیمیر پیوٹن کا ریڈ کارپیٹ استقبال کیا اور خود انہیں گاڑی میں بیٹھا کر ملاقات کی جگہ لے گئے۔
امریکی وفد میں وزیر خارجہ مارکو روبیو اور خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف شریک تھے جبکہ روسی وفد میں وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور ایلچی یوری اوشیاکوف شامل تھے۔
ملاقات کے اختتام پر پریس بریفنگ کے بعد دونوں رہنما میڈیا سے بات کیے بغیر روانہ ہوگئے۔