چینیوں کے خوراک تبدیل کرنے سے دنیا میں ’شٹل کاک‘ کا بحران، ماجرا کیا ہے؟

0 minutes, 0 seconds Read

دنیا بھر میں بیڈمنٹن کا کھیل اس وقت ایک سنجیدہ مسئلے سے گزر رہا ہے اور وہ ہے فیدر شٹل کاکس کی کمی۔

بیڈمنٹن کھیلنے کے لیے جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے، وہ شٹل کاک ہے اور اس وقت دنیا کے مختلف ممالک کی قومی بیڈمنٹن ایسوسی ایشنز کو اب اپنے کھلاڑیوں کے لیے معیاری شٹل کاکس حاصل کرنا مشکل ہو رہا ہے۔

فلسطینی فٹبالر کی اسرائیلی حملے میں شہادت پر محمد صلاح کا یوئیفا پر طنز

بھارت، فرانس، ڈنمارک اور دوسرے ممالک میں شٹل کاکس کا اسٹاک کم ہو رہا ہے اور جو مل بھی رہے ہیں وہ عام نرخ سے کہیں زیادہ قیمت پر خریدے جارہے ہیں۔

یہ بحران اتنا سنگین ہے کہ بیڈمنٹن کی بنیادیں ہلا رہا ہے۔ سیدھی بات ہے اگر شٹل کاک نہ ہو، تو کھیل کیسے ہوگا؟ یورپ میں بھی، فرانس جیسے ممالک نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، یہاں تک کہ کچھ جونیئر سطح کے مقابلوں میں متبادل شٹل استعمال کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فارمیٹ متنازع، انگلینڈ بھی مخالفین میں شامل ہوگیا

لیکن سوال یہ ہے کہ یہ بحران کیوں اور کیسے پیدا ہوا؟

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ مسئلہ اصل میں چین کی خوراک میں تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔ بھارت کی بیڈمنٹن ایسوسی ایشن (BAI) کے سیکریٹری سنجے مشرا نے اس بحران کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی جڑ چین کی بدلتی ہوئی خوراک کی عادات میں ہے۔

چین جو کہ دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اب بطخ اور ہنس جیسے روایتی گوشت کے بجائے سور کے گوشت کو ترجیح دینے لگا ہے۔ اس رجحان نے بطخ اور ہنس کی کھپت میں زبردست کمی کر دی ہے، جس کے نتیجے میں فارمرز اب یہ پرندے کم پال رہے ہیں۔

چونکہ زیادہ تر شٹل کاکس بطخ یا ہنس کے پروں سے بنتے ہیں، عام شٹل میں بطخ کے پر اور اعلیٰ معیار کے شٹل میں ہنس کے پر استعمال ہوتے ہیں۔

اس تبدیلی نے شٹل کاک کی پوری سپلائی چین کو بُری طرح متاثر کیا ہے کیونکہ جب ان پرندوں کو پالنا کم ہو گیا تو ان کے پروں کی دستیابی بھی کم ہو گئی اور یہی وجہ ہے کہ اب شٹل کاکس کی تیاری میں دشواری ہو رہی ہے۔

فرانسیسی اخبار L’Equipe کی ایک رپورٹ میں بھی یہی بات کہی گئی کہ چینی فارمرز اب صرف پروں کے لیے بطخ یا ہنس پالنے کو تیار نہیں، کیونکہ سور کا گوشت مالی لحاظ سے زیادہ فائدہ مند ہے۔

ایک شٹل کاک بنانے کے لیے 16 پر لگتے ہیں، اور ایک میچ میں کئی شٹل استعمال ہو جاتے ہیں، کیونکہ وہ جلدی گھس جاتے ہیں۔

یونیکس اور لی نِنگ جیسے بڑے برانڈز ہائبرڈ شٹل کاکس پر کام کر رہے ہیں جو جانوروں کے پروں پر انحصار نہ کریں۔
لیکن یہ ابھی مہنگے ہیں اور ان سے کھیلنے میں وہ مزہ نہیں آتا جو اصلی پروں والے شٹل کاکس سے آتا ہے۔

بیڈمنٹن کی عالمی تنظیم بی ڈبلیو ایف بھی اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، مگر فی الحال کوئی فوری حل موجود نہیں۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ دنیا میں شٹل کاک کی قلت ہے ، اس کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور متبادل کی تلاش جاری ہے۔

آنے والے دنوں میں شٹل کاک مزید نایاب اور مہنگے ہونے جا رہے ہیں۔ جب تک کوئی مؤثر متبادل نہیں ملتا، کھلاڑی، ادارے اور شٹل کاک بنانے والی کمپنیاں صرف اُمید کر سکتی ہیں کہ کھیل کسی بحران کا شکار ہونے سے پہلے ہی کوئی حل نکل آئے۔

دوسری جانب کھیلوں کے ماہرین کے نزدیک اگر اس مسئلے کا جلد حل نہ نکالا گیا تو یہ بحران بین الاقوامی بیڈمنٹن کے فروغ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

Similar Posts