کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں 14 اگست کو پیش آئے ایک دل دہلا دینے والا واقعے نے نیا موڑ لے لیا ہے۔ اس دن 37 سالہ طلاق یافتہ خاتون ادیبہ خالد نے مبینہ طور پر اپنے دو کمسن بچوں کو ذبح کر کے قتل کر دیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمہ نے اپنے آٹھ سالہ بیٹے ضرار اور چار سالہ بیٹی سامعہ کو کچن کے چاقو سے واش روم میں قتل کیا اور بعد ازاں لاشوں کو کمرے میں لا کر اپنی گود میں لے کر بیٹھ گئی۔
ملزمہ کے سابق شوہر غفران خالد نے دعویٰ کیا کہ بچے والدہ کے پاس رہنے گئے تھے اور 14 اگست کی دوپہر تقریباً ڈھائی بجے ادیبہ نے اسے فون کر کے کہا، ’کیا تمہیں پتا چلا کہ میں نے کیا کیا ہے؟‘ شوہر کے ناں کہنے پر ادیبہ نے ویڈیو کال کی اور دونوں بچوں کی لاشیں دکھائیں۔ غفران خالد نے فوری طور پر مددگار 15 کو اطلاع دی لیکن جب پولیس پہنچی تو بچے قتل ہو چکے تھے۔
ڈی آئی جی ساوتھ سید اسد رضا کے مطابق بچوں کی لاشیں ڈی ایچ اے کے خیابانِ مجاہد کی 10ویں اسٹریٹ پر واقع ایک گھر سے برآمد ہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ واقعہ علیحدگی اور بچوں کی حوالگی کے تنازع کے باعث پیش آیا۔ والدین کی گزشتہ سال طلاق ہو چکی تھی اور عدالت نے بچوں کی حوالگی والد کو دی تھی تاہم ماں کو ملاقات کی اجازت تھی۔ بدھ کی رات بچے اپنی والدہ کے ساتھ ڈی ایچ اے کے گھر میں تھے جہاں یہ افسوس ناک واردات ہوئی۔
پولیس نے خاتون کو گرفتار کر لیا ہے اور واردات میں استعمال ہونے والا چاقو برآمد کر لیا ہے۔
سابق شوہر کے مطابق ملزمہ ذہنی مسائل کا شکار تھی۔ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا کہ ملزمہ اور غفران خالد کی ملاقات 2012 میں کراچی میں ہوئی تھی جس کے بعد شادی ہوئی۔
ادیبہ چار بہن بھائیوں میں سے ایک تھی اور اس کے والدین بھی علیحدگی کا شکار تھے۔ اس کی تعلیم مکمل نہ ہو سکی اور وہ کبھی کبھار چھوٹے موٹے کام کرتی تھی تاہم کوئی مستقل ملازمت نہیں تھی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ ملزمہ نے اعترافی بیان میں کہا، ’قتل کے لیے کوئی منطقی یا معقول وجہ نہیں تھی‘، اور وہ اپنا دفاع نہیں کرنا چاہتی۔
ملزمہ نے پولیس کو دیے گئے بیان میںکہا کہ قتل سے قبل صبح کے وقت اس نے اپنے بچوں کو نانی کے ساتھ ناشتہ کرتے دیکھا، بعد ازاں اس نے انہیں ذبح کر دیا۔
ملزمہ نے دعویٰ کیا کہ بچے اسے کہہ رہے تھے کہ ’انہیں کہیں بھیج دو جہاں وہ ایسی صورتحال کا سامنا نہ کریں، جیسی ماں کر رہی ہے۔‘ تاہم جب اس سے پوچھا گیا کہ کیا بچے والد کے کسی ناپسندیدہ رویے کا شکار تھے تو اس نے وضاحت نہیں کی۔
پولیس کے مطابق ملزمہ ذہنی مسائل کے علاج کے لیے دوائیں لے رہی تھی اور اس نے اپنی معالج خاتون ماہرِ نفسیات کا نام بھی بتایا۔ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ واردات کے وقت وہ ممکنہ طور پر نشہ آور ادویات کے زیرِ اثر تھی۔
پولیس نے خاتون کے خلاف سابق شوہر کی مدعیت میں تھانہ درخشاں میں مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ مقتول بہن بھائی کو ڈیفنس فیز 8 کے قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔