انسانوں کا خاتمہ قریب؟ چوہوں پر تجربے سے خوفناک انکشاف

0 minutes, 0 seconds Read

1968 میں، امریکی ادارہ برائے ذہنی صحت سے وابستہ ماہرِ رویات ڈاکٹر جان بی کلہون نے ایک انقلابی تحقیق کا آغاز کیا جسے انسانیت کے مستقبل کے لیے ایک پریشان کن انتباہ کے طورپر دیکھا جاتا ہے۔

اس تجربے کو ”یونیورس 25“ کا نام دیا گیا، جب کہ اس کا اصل عنوان تھا: ”چوہوں کے لیے ایک ایسا ماحول جہاں اموات کو روکا گیا ہو“۔

’رومیو اینڈ جولیٹ‘ کی انوکھی پیشکش نے دل جیت لیے

یہ تجربہ ایک بند، محفوظ اور شکاریوں سے پاک ماحول میں کیا گیا جو 4.6 فٹ (تقریباً 1.37 میٹر) چوڑا تھا۔ اس میں خوراک، پانی، گھونسلا بنانے کا مواد، اور درجہ حرارت کا مکمل انتظام موجود تھا یعنی چوہوں کے لیے ایک مثالی ”جنت“۔ لیکن جو کچھ رونما ہوا، وہ انسانیت کے ممکنہ خاتمے کے راستے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

اس ڈبے میں 256 گھونسلوں کے خانے بنائے گئے تھے، جو جالیوں والے راستوں سے آپس میں جُڑے ہوئے تھے۔

امریکا میں خرگوشوں کے منہ پر پراسرار ’کالے سینگ‘ نکلنے کی ماہرین نے وجہ بتا دی

یونیورس 25 کا آغاز صرف آٹھ صحت مند البینو چوہوں سے ہوا جس میں چار نر اور چار مادہ شامل تھے ۔ تقریباً ساڑھے تین ماہ بعد، ان کے ہاں پہلی اولاد پیدا ہوئی اور اس کے بعد ہر 55 دن میں آبادی دوگنی ہونے لگی۔

تقریباً انیسویں مہینے میں چوہوں کی تعداد 2,200 کے قریب پہنچ گئی، حالانکہ وہ ماحول 3,800 سے 4,000 چوہوں تک کی گنجائش رکھتا تھا۔ لیکن جیسے جیسے آبادی بڑھی، افزائشِ نسل میں نمایاں کمی آنا شروع ہو گئی۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق، جب گنجائش سے زیادہ ہجوم ہوا، تو معاشرتی نظام بکھرنے لگا۔ وہ نوجوان نر چوہے جو برتری حاصل نہ کر سکے، پنجروں کے درمیان جمع ہو کر لڑائی جھگڑوں میں مصروف ہو گئے۔

غالب نر چوہے ماداؤں کو تحفظ دینے سے قاصر ہو گئے، جس کے نتیجے میں مادائیں نہ صرف اپنے بچوں کو نظرانداز کرنے لگیں بلکہ بعض اوقات ان پر حملے بھی کرنے لگیں۔

بچوں کو ماں کا تحفظ ملنا بند ہو گیا، کچھ مادائیں انہیں دودھ پلانے سے پہلے ہی چھوڑ دیتیں اور کئی ان کے خلاف جارحانہ ہو گئیں۔

وقت گزرنے کے ساتھ غیر معمولی رویے شدت اختیار کر گئے۔ مادائیں تنہا ہو گئیں اور کچھ نر جنہیں ڈاکٹر کلہون نے ”The Beautiful Ones“ یعنی ”خوبصورت مگر بےعمل“ کہا سارا وقت اپنے آپ کو صاف کرنے، کھانے اور سونے میں گزارتے، لیکن وہ نہ تو جنسی تعلقات میں شریک ہوتے اور نہ ہی کسی سماجی سرگرمی میں۔

ڈاکٹر کلہون نے اس صورتِ حال کو ”رویے کی گراوٹ“ قرار دیا ایسا معاشرتی انہدام جو شدید بھیڑ کی وجہ سے پیدا ہوا۔

جیسے جیسے یہ نفسیاتی مسائل بڑھتے گئے، افزائشِ نسل رک گئی۔ تجربے کے آغاز کے تقریباً 600 دن بعد کوئی نئی پیدائش نہیں ہوئی، اور آبادی تیزی سے زوال کا شکار ہونے لگی۔ ابتدائی 1970 کی دہائی تک، یونیورس 25 میں موجود تمام چوہے مر چکے تھے۔

یہ تجربہ اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ کس طرح حد سے زیادہ ہجوم، وسائل کی غیر متوازن تقسیم اور سماجی رابطے کی کمی نہ صرف حیوانی معاشرے کو برباد کر سکتی ہے، بلکہ ممکنہ طور پر انسانی تہذیب کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے۔

Similar Posts