’تین مزید مون سون سسٹمز پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں‘، این ڈی ایم اے نے خبردار کردیا

0 minutes, 0 seconds Read

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے ملک بھر میں بارشوں اور ممکنہ سیلابی صورتحال کے حوالے سے بری خبر سنا دی ہے۔

این ڈی ایم اے کے ٹیکنیکل ایکسپرٹ طیب شاہ نے کہا کہ بارشوں کا موجودہ سلسلہ 22 اگست تک جاری رہے گا اور مزید شدت متوقع ہے۔ ان کے مطابق 22 اگست کے بعد مون سون کا ایک اور سلسلہ شروع ہوگا، جبکہ بارشوں کے تین مزید سسٹمز پاکستان کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ایک نیا سلسلہ خلیج بنگال سے جبکہ دوسرا افغانستان کے ننگرہار اور قندھار ریجن سے پاکستان کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی علاقہ جات اور پنجاب کے کئی علاقے شدید خطرات کا شکار ہیں۔

جنرل منیجر این ڈی ایم اے زارا حسن نے کہا کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹوں میں شدید بارشوں کا امکان ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تربیلا ڈیم میں 98 فیصد پانی بھر چکا ہے اور ذخائر میں خطرناک حد تک اضافہ ہوسکتا ہے۔

زارا حسن کے مطابق کٹاریاں اور گوالمنڈی میں پانی کی سطح 15 فٹ تک بلند ہو چکی ہے۔ کوہ سلیمان کے ساتھ والے علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ نیلم، پونچھ اور باغ میں سیلاب کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ پشاور، چترال، دیر اور چارسدہ بھی شدید خطرات سے دوچار ہیں۔

ممبر آپریشنز بریگیڈیئر کامران نے بتایا کہ فروری 2025 سے ہی مون سون کے لیے تیاری شروع کردی گئی تھی اور حکومتوں کے ساتھ مل کر نقصانات سے بچاؤ کے اقدامات کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ بونیر اور باجوڑ میں تباہی کلاؤڈ برسٹ کے باعث ہوئی۔ پچھلے دو روز میں 337 افراد جاں بحق جبکہ 178 زخمی ہوئے ہیں۔ بریگیڈیئر کامران کے مطابق فوج اور ایف سی کے ذریعے ریسکیو وسائل فراہم کیے گئے ہیں اور وفاق کی امدادی سامان کی دوسری کھیپ روانہ کی جائے گی۔

این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا کہ غیر معمولی گرمی کے باعث مون سون کا پھیلاؤ زیادہ ہوا ہے۔ گلگت بلتستان میں فلش فلڈز اور سیاحتی حادثات رپورٹ ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ستمبر کے پہلے 10 دنوں تک مون سون کے اسپیل برقرار رہیں گے۔ انعام حیدر نے کہا کہ نقصانات کے ازالے کے لیے سروے کیا جائے گا اور مواصلاتی نقصانات کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق زیادہ جانی نقصان والے اضلاع میں ریلیف پیکجز پہنچائے جائیں گے اور گمشدہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام نقصانات موسمیاتی تبدیلی کا حصہ ہیں اور ہمیں مل کر ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ وزارت مواصلات کے ساتھ مل کر انفرا اسٹرکچر کی بحالی کی جائے گی اور اگلے دو ہفتوں میں ہمارا فوکس آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان ہوگا۔ انعام حیدر نے مزید کہا کہ ارلی وارننگ سسٹم نقصانات سے بچنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

Similar Posts