بارشوں کا نیا سلسلہ: صوابی میں 15 افراد بہہ کر جاں بحق، کرک میں لینڈسلائیڈنگ سے پہاڑی علاقوں کا رابطہ منقطع

0 minutes, 0 seconds Read

ملک کے کئی شہروں میں مزید بارشوں کا امکان ہے، خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں مون سون بارشوں کے ساتویں اسپیل نے تباہی مچادی ہے۔ صوابی میں سیلابی ریلے میں بہہ کر 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔ کرک میں موسلادھار بارش سے متعدد مقامات پر سڑکیں پانی میں بہہ گئیں، لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پہاڑی علاقوں کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

صوابی

تفصیلات کے مطابق صوابی میں حالیہ بارشوں کے باعث کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ نے ہر طرف تباہی مچا دی، سیلابی ریلوں کے باعث کئی گھر ڈوب گئے جبکہ متعدد افراد ریلے میں بہہ گئے۔

ڈپٹی کمشنر صوابی نصراللہ خان کے مطابق صوابی میں داروڑئی گاؤں میں کلاؤڈ برسٹ سے 12 گھر ڈوب گئے، جس کے نتیجے میں سیلابی ریلے میں بہہ کر 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ کلاؤڈ برسٹ کے باعث سیلابی ریلے کا بہاؤ بہت تیز ہے، پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے مختلف مقامات پر لینڈسلائیڈنگ بھی ہوئی ہے، انتظامیہ، ریسکیو اور دیگر امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہوچکے ہیں۔

نصراللہ خان نے مزید کہا کہ ہری پور اور مردان سے بھی ریسکیو ٹیمیں بلالیا گیا ہے، عوام رضاکارانہ طور پر متاثرہ علاقوں میں مدد کےلیے نکلیں۔

ڈپٹی کمشنر صوابی نے بتایا کہ گدون میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، سیلابی ریلے کے باعث محصور افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، پانی کم ہونے پر ریسکیو ٹیم نے لوگوں کو چھتوں سے ریسکیو کرلیا۔

ادھر جہانگیرہ روڈ تالاب کا منظر پیش کرنے لگا، تور ڈھیر میں بارش سے نجی اسکول کی دیوار گرگئی۔

صوابی میں مکان کی چھت گرنے سے 4 افراد جاں بحق

دوسری جانب صوابی کے علاقہ گدون سر کوئی بانڈہ میں بارش کے باعث مکان کی چھت گرنے سے 4 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

ریسکیو کے مطابق مکان کی چھت بارش کے باعث گری، حادثے کے وقت متاثرہ مکان میں کل 11 افراد موجود تھے، جاں بحق افراد میں 37 سالہ نیلم، 40 سالہ نعیمہ، 18 سالہ انیس اور ڈیڑھ سالہ ہادی شامل ہیں۔

کرک

کرک میں صبح سے موسلادھار بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، بارش کے باعث متعدد مقامات پر سڑکیں پانی میں بہہ گئی ہیں۔

بارش کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے باعث پہاڑی علاقوں کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر نے تحصیل بانڈہ کا ہنگامی دورہ کیا اور بارش سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے متعلقہ اداروں کو فوری امدادی سرگرمیوں کی ہدایت جاری کی ہے۔

ایبٹ آباد

ایبٹ آباد میں حویلیاں ندی دوڑ میں شدید بارش کے طغیانی کے باعث شاہراہ ریشم پر واقع ایوب پل بیٹھ گیا ہے جبکہ پل گرنے کے پیش نظر دونوں اطراف سے ٹریفک کی روانی معطل کردی گئی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹریفک کی روانی کو متبادل راستے سے گزارا جارہا ہے۔

وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا کے سیلاب متاثرین کے لیے وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کردیا ہے اور خیبرپختونخوا میں متاثرین کی مدد میں وفاقی اداروں کو مزید متحرک ہونے کی ہدایت کی ہے۔

وہی خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے بھی اپنی ایک مہینے کی تنخواہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ خیبرپختونخوا کابینہ کے ارکان 15 اور ممبران صوبائی اسمبلی 7 روز کی تنخواہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے دیں گے۔ اسی طرح اسکیل 17 اور اس سے اوپر کے ملازمین کی 2 روز جبکہ اسکیل ایک سے 16 تک کے ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ سیلاب زدگان کو دی جائے گی۔

آج سے کراچی، خیبر پختونخوا سمیت ملک کے کئی شہروں میں شدید بارشوں کا امکان

ملک بھر میں مون سون کی شدت بڑھنے لگی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج سے کراچی، خیبر پختونخوا سمیت ملک کے کئی شہروں میں شدید بارشوں کا امکان ہے جبکہ دریاؤں کی سطح بلند ہونے سے سیلابی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔

گزشتہ شب شہر قائد کے مختلف حصوں میں ہلکی بارش اور بوندا باندی ہوئی جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں موسلادھار بارش کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آگئے۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ دنوں میں اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا اور کشمیر میں بھی شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔ راولپنڈی، مری، گلیات، جہلم، چکوال اور اٹک میں کلاؤڈ برسٹ کے خدشات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔

ماہرین کے مطابق کشمیر، وادی نیلم، مظفرآباد اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔ مانسہرہ، ایبٹ آباد، مردان، صوابی، جہلم اور گجرات میں بھی بارش کے امکانات ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بعض مقامات پر تیز اور موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ موسلادھار بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ اس سلسلے میں عوام کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اُدھر سندھ اور بلوچستان میں 22 اگست تک موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ بیراج پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں جبکہ گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اسی طرح دریائے ستلج میں ہیڈ سلیمانکی اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بھی نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔

لاہور میں اس وقت مون سون کا کمزور سسٹم موجود ہے جس کی وجہ سے موسم خشک اور حبس زدہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں کم سے کم درجہ حرارت 27 ڈگری سینٹی گریڈ جب کہ زیادہ سے زیادہ 32 ڈگری رہنے کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے نے 17 سے 23 اگست تک ممکنہ بارشوں کے لیے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے ضلعی انتظامیہ، واسا اور ایل ڈبلیو ایم سی کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔

علاوہ ازیں پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 30 ہزار، کالا باغ پر 4 لاکھ 32 ہزار، چشمہ پر 4 لاکھ 80 ہزار اور تونسہ کے مقام پر 4 لاکھ 54 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر پانی کا بہاؤ 65 ہزار اور سلیمانکی پر 69 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 54 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے، جبکہ نالہ پلکھو میں درمیانے درجے اور نالہ ایک بئیں و بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال موجود ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ بالائی علاقوں میں بارشوں کے سبب دریاؤں کے بہاؤ میں مزید اضافے کا خدشہ ہے، اس لیے دریا کے قریب میں رہنے والے شہری فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں۔

حکومت پنجاب کی جانب سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں جہاں بنیادی سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں گی۔ شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دریاؤں، نہروں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کریں، معیاری بوٹس اور لائف جیکٹس کے بغیر دریاؤں کی کراسنگ نہ کریں اور بچوں کو ہرگز ان جگہوں پر نہانے نہ دیا جائے۔

راول ڈیم کے اسپیل ویز کھول دیے گئے

راول ڈیم میں پانی کی سطح 1,751 فٹ تک پہنچنے پر اسپیل ویز کھول دیے گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات کی مزید بارشوں کی پیشگوئی پر پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بنانے کے لیے اسپیل ویز سائرن بجا کر کھولے گئے ہیں۔

انتظامیہ پانی کے اخراج کی مانیٹرنگ کرے گی، شہریوں کو غیرضروری سرگرمیوں سے اجتناب کی ہدایت کی گئی ہے۔

راول ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی آخری حد ایک ہزار 752 فٹ ہے۔

Similar Posts