فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مصر اور قطر کی ثالثی میں جنگ بندی کی نئی تجویز قبول کر لی۔
حماس کے ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا کہ تنظیم نے مصر اور قطر کی طرف سے پیش کی گئی جنگ بندی کی ایک نئی تجویز کو قبول کر لیا ہے۔ یہ دونوں ممالک گروپ اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کی کوششوں کی قیادت کر رہے ہیں۔
فلسطینی مذاکراتی ذرائع کے مطابق مصر اور قطر کی جانب سے پیش کردہ یہ منصوبہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے فریم ورک پر مبنی ایک جامع دو مرحلوں پر مشتمل تجویز ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے دباؤ پر بات چیت کی۔
امریکا کے ساتھ ثالثی کرنے والے مصر اور قطر کی کوششیں اب تک پائیدار جنگ بندی کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
پیر کے روز ایک علیحدہ فلسطینی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ثالثوں نے ابتدائی 60 دن کی جنگ بندی اور یرغمالیوں کو دو مرحلوں میں رہا کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔
فلسطینی مذاکراتی ذرائع کے مطابق مصر اور قطر کی جانب سے پیش کردہ یہ منصوبہ امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کے فریم ورک پر مبنی ایک جامع دو مرحلوں پر مشتمل تجویز ہے۔
منصوبے کے تحت حماس تقریباً 50 میں سے نصف اسرائیلی یرغمالیوں کو جن میں سے 20 کے زندہ ہونے کا یقین ہے 60 روزہ عارضی جنگ بندی کے دوران دو مراحل میں رہا کرے گی۔
اس پیشرفت پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔