ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکا، جاں بحق افراد کی تعداد 5 ہوگئی

0 minutes, 0 seconds Read

کراچی کے علاقے صدر میں ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے بعد عمارت کے ملبے سے ایک اور لاش مل گئی، جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد پانچ ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق لاش کی شناخت چالیس سالہ شہزاد ولد مجید کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ سرکار کی مدعیت میں پریڈی تھانے میں اقدام قتل اور قتل بالسبب کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا۔

مقدمے میں گودام کے مالک حنیف اور محمد ایوب کو نامزد کیا گیا ہے۔ ملزم حنیف زخمی حالت میں اسپتال میں زیر علاج ہے۔

واضح رہے گزشتہ روز ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں زور دار دھماکے کے بعد آگ لگ گئی تھی جس کے نتیجے میں کئی 32 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے تھے۔

دھماکا تاج کمپلیکس کے قریب الآمنہ پلازہ کی بیسمنٹ میں قائم پٹاخوں کے گودام میں سہ پہر کے وقت پیش آیا۔ آگ اتنی شدید تھی کہ قریبی اسکول اور عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، جبکہ ایک نوجوان کی لاش ملبے سے نکالی گئی۔

جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت اسد شاہ کے نام سے ہوئی تھی، جو پٹیل پاڑہ کا رہائشی اور مدرسے کا طالبعلم تھا۔ اسد کے چچا جمال شاہ کے مطابق، وہ اپنے بھائی افسر شاہ سے ملاقات کے لیے عمارت میں آیا تھا کہ دھماکے کی زد میں آ گیا۔

پولیس سرجن ڈاکٹر سمیعہ سید کے مطابق زخمیوں کو جناح اسپتال اور سول اسپتال منتقل کیا گیا۔

واقعہ پیش آنے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کو زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

عینی شاہدین کے مطابق، دھماکے سے عمارت کے ستون اور دیواریں متاثر ہوئیں، سیمنٹ کے بلاکس وہاں کھڑی گاڑیوں پر جاگرے، جبکہ قریبی دکانوں، اسکول اور رہائشی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔

فائربریگیڈ کی بارہ گاڑیوں، دو باؤزرز اور ایک اسنارکل کی مدد سے آگ پر قابو پایا گیا اور متاثرہ عمارت کی چھت پر پھنسے افراد کو بحفاظت اتارا گیا۔

گودام میں دھماکا خیز مواد موجود تھا: سی ٹی ڈی

چیف فائرآفیسر ہمایوں نے بتایا کہ تاج میڈیکل کمپلیکس کے قریب ’ الآمنہ پلازہ‘ کے تہہ خانے میں سپر فائر ورکس کے نام سے گودام قائم تھا، جہاں آتشبازی کے سامان کی تیاری کے لیے خام مال ذخیرہ کیا گیا تھا
جبکہ سی ٹی ڈی کے انچارج راجہ عمر خطاب نے انکشاف کیا کہ گودام میں صرف آتشبازی کا نہیں بلکہ دھماکا خیز مواد بھی موجود تھا۔

انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ لوگ اسے آتشبازی کا سامان کہتے ہیں مگر اس میں دھماکا خیز مواد موجود تھا۔ قانون کے مطابق ایک دکان میں 50 کلوسے زیادہ مواد نہیں رکھاجاسکتا۔ انہوں نے رہائشی علاقوں میں دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کو نہایت خطرناک قرار دیا۔

واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے، جس میں دھماکے کے فوری بعد آگ کے شعلے بلند ہوتے اور شہریوں کو بھاگتے دیکھا جا سکتا ہے۔

Similar Posts