وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پولیو ویکسین سے متعلق غلط فہمیوں پر دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیو مہم بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے بچانے کے لیے ہے اور یہ پروپیگنڈا کہ پولیو ویکسین بانجھ پن کا سبب بنتی ہے، سراسر بے بنیاد ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پولیو ویکسین سے بانجھ پن ہوتا تو چین، امریکہ اور یورپ آج بانجھ نہ ہو چکے ہوتے۔ والدین کو چاہیے کہ دقیانوسی خیالات سے باہر نکلیں اور اپنے بچوں کو معذوری سے بچائیں۔
مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ افغانستان میں اس وقت سخت پولیو ڈرائیو جاری ہے، اور اس سال یہ دوسری مہم ہے جو پاکستان اور افغانستان میں بیک وقت شروع اور اختتام پذیر ہوگی۔ قندھار میں تو بچوں کو مساجد میں لے جا کر پولیو کے قطرے پلائے جا رہے ہیں جو خطے میں اس مہم کی سنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان میں پولیو قطرے پلانے سے انکاری لوگوں کو یہ واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ یہ ویکسین صرف اور صرف تحفظ کے لیے ہے۔
لکی مروت اور بنوں سے پولیو کے دو نئے کیسز ، رواں سال کیسز کی تعداد 10 ہو گئی
وفاقی وزیر نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ پولیو منصوبے کو نجی شعبے کے حوالے کیا جا رہا ہے یا اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں کو پرائیویٹائز کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر سرکاری اسپتالوں کی صلاحیت بڑھانے کے لیے کسی ادارے کی مدد لی جاتی ہے تو یہ پرائیویٹائزیشن نہیں کہلاتی۔
پولیو کا خاتمہ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے، مصطفیٰ کمال
ایک سوال کے جواب میں کہ آیا وہ ہیلتھ سیکرٹری کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار نہیں، تو انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ’میں کسی کی ڈکٹیشن نہیں لیتا، اور اس حوالے سے تحریری مراسلہ بھی جاری کیا ہے۔ وفاقی وزیر کس کے ساتھ کام کرے گا، یہ اس کی صوابدید ہے۔‘