عمران کیخلاف نو مئی مقدمات: پولی گرافک ٹیسٹ سے پہلے ضمانتوں کی سماعت پر فیصلہ محفوظ

0 minutes, 0 seconds Read

لاہور ہائیکورٹ میں نو مئی کے آٹھ مقدمات میں بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت مکمل ہو گئی، عدالت نے پولی گرافک ٹیسٹ سے قبل ضمانتوں پر سماعت کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ درخواستوں پر سماعت جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس طارق محمود باجوہ پر مشتمل بینچ نے کی۔

سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوشن نے جب بھی مائیک پکڑا ہے، صرف تاریخ ہی مانگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن نے انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کا پولی گرافک ٹیسٹ سے متعلق حکمنامہ عدالت میں پڑھ کر سنایا، جس پر وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس فیصلے میں بہت سی باتیں درست ہیں، مگر بہت سی باتیں غلط بھی ہیں۔

مخصوص نشستیں نظر ثانی کیس: عدالت نے وکیل فیصل صدیقی کی جانب سے پی ٹی آئی کی نمائندگی پر سوال اٹھا دیا

وکیل نے مزید کہا کہ جو درخواستیں زیر سماعت ہیں ان کا پولی گرافک ٹیسٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح طور پر پولی گرافک ٹیسٹ سے انکار کر دیا ہے اور اس انکار کی وجوہات بھی بیان کی ہیں، جنہیں پراسیکیوشن عدالت کے سامنے نہیں لا رہی۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ اب دو سال بعد لیے جا رہے ہیں جبکہ گزشتہ دو سال سے یہ کیسز صرف تین گواہوں کی بنیاد پر چلتے رہے۔ جب وہ تین گواہ بھی غیر مؤثر ہو گئے تو اب پولی گرافک ٹیسٹ کی بات کی جا رہی ہے۔

جسٹس شہباز رضوی نے ریمارکس دیے کہ ’کیا میں یہ لکھ لوں کہ آپ پولی گرافک میں تعاون نہیں کریں گے؟‘ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے جواب دیا کہ ’آپ بانی پی ٹی آئی کے اس حوالے سے پہلے سے موجود بیان کو دیکھ لیں۔‘

پراسیکیوشن کے حوالے سے عدالت نے کہا کہ ان کے مطابق جیل سپریٹینڈنٹ نے تفتیشی ٹیم کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا۔ جواب میں بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ کل انسداد دہشت گردی عدالت کے جج نے سپریٹینڈنٹ کے اقدام کو جرم قرار نہیں دیا بلکہ پولیس کو مزید وقت دے دیا۔

جعلی وکیل کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا اختیار کس کا؟ لاہور ہائیکورٹ نے نیا قانونی نکتہ طے کردیا

انہوں نے بتایا کہ تفتیشی ٹیم کے انتظار میں دو گھنٹے گزر گئے مگر وہ اندر داخل نہ ہوئی۔ وکیل نے سوال اٹھایا کہ ’9 مئی کو بانی پی ٹی آئی ملوث تھے یا نہیں، یہ پراسیکیوشن کے ثبوت بتائیں گے یا مشین؟‘ اور کہا کہ ’اس کا مطلب ہے پراسیکیوشن کے سارے ثبوت ختم ہو چکے ہیں۔‘

انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم کی خلاف ورزی جیل سپریٹینڈنٹ نے کی ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

Similar Posts