غیر ضروری ای میلز سے تنگ نیوزی لینڈ کی وزیر نے بھارتیوں کا پول کھول دیا

0 minutes, 0 seconds Read

نیوزی لینڈ کی وزیر امیگریشن ایریکا اسٹینفورڈ نے بھارتیوں کی جانب سے غیر ضروری ای میلز سے تنگ آکر اس کا حل تلاش کرلیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایریکا اسٹینفورڈ نے پارلیمان میں ایک اجلاس کے دوران کہا کہ وہ ”بھارت سے آنے والی ای میلز کا جواب کبھی نہیں دیتیں“، کیونکہ وہ انہیں ”Spam“ سمجھتی ہیں۔

نیوزی لینڈ کی وزیر امیگریشن کے اس بیان کے بعد بھارتیوں کو آگ لگ گئی اور انہوں نے تنقید بھرے تبصرے شروع کر دیے۔

رپورٹ کے مطابق ایریکا اسٹینفورڈ کا یہ بیان 6 مئی کو اُس وقت سامنے آیا جب ایریکا وہ اپنے ذاتی جی میل اکاؤنٹ سے سرکاری کام انجام دینے کے دفاع میں بول رہی تھیں۔

انہوں نے کہنا تھا کہ مجھے بہت سی ناپسندیدہ ای میلز موصول ہوتی ہیں، جیسے کہ مثال کے طور پر بھارت سے لوگوں کی جانب سے امیگریشن مشورے مانگنے والی ای میلز، جن کا میں کبھی جواب نہیں دیتی۔ میں ان تمام ای میلز کو غیر ضروری سمجھتی ہوں۔

ایریکا اسٹینفورڈ کے اس بیان پر بھارتی نژاد لیبر پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ پریانکا رادھاکرشنن نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان کے تبصرے کو امتیازی قرار دیا۔

انہوں نے ایک موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے تبصرے پوری کمیونٹی کے خلاف منفی تاثرات کو تقویت دیتے ہیں۔ کسی وزیر کا کسی خاص نسلی گروہ کو نشانہ بنانا ناقابلِ قبول ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزراء کو ناپسندیدہ ای میلز دنیا بھر سے موصول ہوتی ہیں، تو صرف بھارتیوں کو اس طرح نشانہ بنانا نہایت غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ایریکا اسٹینفورڈ نے بعد ازاں وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ میں انہیں اسپیم سمجھتی ہوں، بلکہ صرف یہ کہا تھا کہ وہ اسپیم جیسی محسوس ہوتی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا تبصرہ مخصوص طور پر بھارت سے متعلق نہیں تھا بلکہ ان کی ذاتی ای میل پر آنے والی بڑی تعداد میں غیر مطلوبہ ای میلز کی نوعیت سے متعلق تھا۔

Similar Posts