نیند اور بلڈ پریشر کا گہرا تعلق، کارڈیا لوجسٹ کیا کہتے ہیں؟

0 minutes, 0 seconds Read

ماہر امراضِ قلب واضح کرتے ہیں کہ نیند کے اوقات میں باقاعدگی کس طرح کسی فرد کے بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے؟

آج کی تیز رفتار، بھاگتی دوڑتی زندگی میں ناقص غذائی عادات اور غیر صحت مند طرزِ زندگی ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) کا سبب بن سکتے ہیں۔ اکثر افراد جب بلڈ پریشر کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں تو فوراً خوراک، ورزش اور دواؤں پر توجہ دینا شروع کر دیتے ہیں۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کے سونے کا انداز بھی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے؟

مچھلی کھاتے وقت کانٹا حلق میں پھنس جائے تو کیا کریں؟ مفید گھریلو ٹوٹکے آزمائیں

جی ہاں، امریکہ میں مقیم معروف ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر بھوجراج نے حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں واضح کیا ہے کہ نیند کا وقت اور انداز بھی بلڈ پریشر کے کنٹرول میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

صرف خوراک اور ورزش کافی نہیں، نیند بھی ضروری ہے

ڈاکٹر بھوجراج لکھتے ہیں کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ صرف صحت مند خوراک اور روزمرہ کی ایکسرسائز سے ہی بلڈ پریشر کو قابو میں رکھا جا سکتا ہے، لیکن میں اپنے ہر مریض سے کہتا ہوں کہ ان دونوں چیزوں کے ساتھ نیند کے اوقات بھی اتنے ہی اہم ہیں۔ نیند کا معمول بگڑ جائے تو بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔

ذیابیطس کے علاج کے لیے ایک نئے دور کا آغاز … برطانیہ میں پہلی کامیاب دوا تیار، لائسنس جاری کردیا گیا

ویک اینڈ پر بھی ایک ہی وقت پر سوئیں

بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈاکٹر کا پہلا مشورہ یہ ہے کہ روزانہ ایک مقررہ وقت پر سونے کی عادت ڈالیں، چاہے وہ ویک اینڈ ہی کیوں نہ ہو۔

ان کے مطابق روزانہ ایک ہی وقت پر سونے سے دل کی دھڑکن متوازن رہتی ہے، کورٹیسول (تناؤ پیدا کرنے والا ہارمون) کی سطح کم ہوتی ہے اور مجموعی طور پر بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

زیادہ سونا ضروری نہیں، روزانہ وقت پرسونا ضروری ہے

ڈاکٹر بھوجراج کے مطابق بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کے لیے دیر تک سونا ضروری نہیں بلکہ روزانہ ایک ہی وقت پرسونا ضروری ہے۔ نیند کا ایک مقررہ وقت جسم کو یاد دلاتا ہے کہ کب آرام کرنا ہے اور کب سرگرم ہونا ہے۔ اس سے بلڈ پریشر بھی متوازن رہتا ہے۔

نیند اور ہائی بلڈ پریشر کا تعلق ، سائنسی حقیقت

ڈاکٹر بھوجراج کہتے ہیں کہ نیند کی کمی یا بے ترتیبی ہائی بلڈ پریشر کا باعث بن سکتی ہے۔ ان کا مشورہ ہے کہ نوجوانوں کو روزانہ کم از کم 7 سے 9 گھنٹے کی نیند لینی چاہیے۔ ایسے افراد جو روزانہ 6 گھنٹے سے کم سوتے ہیں، ان میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ نمایاں طور پر زیادہ ہو جاتا ہے۔

خراب نیند کے نقصانات

ماہرین کے مطابق کم یا خراب نیند کئی بیماریوں کی جڑ ہے، جیسے کہ تناؤ، ایگزائٹی، ذیابیطس اور ہارمونی توازن کا بگڑنا۔ ان سب مسائل سے دل کی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ اس کے برعکس مناسب نیند جسم کو آرام دیتی ہے، تناؤ کے ہارمونز کو کم کرتی ہے اور میٹابولزم کو متوازن رکھتی ہے، جس سے دل زیادہ مضبوط اور صحت مند رہتا ہے۔

دیر تک سونے سے کیا ہوتا ہے؟

ڈاکٹر بھوجراج نے اپنی پوسٹ میں اس بات پر زور دیا کہ دیر تک سونے کے بجائے وقت پر سونا زیادہ مفید ہے۔ ان کے مطابق زیادہ نیند لینے سے بھی نقصانات ہوتے ہیں، جیسے ذیابیطس، موٹاپا، اور سانس لینے میں مشکلات۔ ایسی صورتحال میں نیند کا معیار متاثر ہوتا ہے اور رات کے وقت بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔

گھڑی کی مدد سے نیند کا نظام قائم کریں

دل کی صحت کے لیے ڈاکٹر بھوجراج کا آسان مشورہ ہے کہ گھڑی کی مدد سے نیند کا نظام بنائیں۔ وقت پر سونا اور وقت پر جاگنا بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے کا ایک سادہ اور مؤثر طریقہ ہے۔

نیند صرف آرام کا ذریعہ نہیں بلکہ بلڈ پریشر سمیت دل کی صحت کے لیے بھی ایک بنیادی ستون ہے۔ اگر آپ بلڈ پریشر کے مریض ہیں یا اس سے بچنا چاہتے ہیں، تو آج ہی سے اپنے سونے کے وقت کو نظام میں لائیں، چاہے ہفتہ ہو یا اتوار۔

Similar Posts