آن لائن گیمنگ کا جنون 18 سالہ نوجوان کی جان لے گیا

0 minutes, 0 seconds Read

آن لائن گیمز کی بڑھتی ہوئی لت نوجوانوں کے لیے سنگین مسئلہ بنتی جارہی ہے۔ پڑھائی اور زندگی کے توازن کو بگاڑنے والی یہ عادت کئی بار خطرناک انجام تک پہنچا دیتی ہے۔ ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ جمعرات کو لکھنؤ میں پیش آیا، جہاں ایک 18 سالہ طالب علم نے گیمز کے شوق اور پڑھائی کے دباؤ کے بیچ پھنس کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔

یہ واقعہ لکھنؤ کے گومتی نگر ایکسٹینشن علاقے کا ہے۔ جمعرات کی صبح 12ویں جماعت کا طالب علم اپنے کمرے میں پھندا لگائے پایا گیا۔ اہلِ خانہ نے فوراً پولیس کو اطلاع دی، جس کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا۔

پولیس کو جائے وقوعہ سے ایک نوٹ ملا ہے جس میں لڑکے نے لکھا تھا کہ وہ اپنی پڑھائی پر توجہ نہیں دے پا رہا اور کئی بار کوشش کے باوجود آن لائن گیم چھوڑنے میں ناکام رہا۔ نوٹ میں اس نے لکھا، ’آپ سب میری گیمنگ سے ناراض ہیں۔‘

اس نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر وہ آن لائن گیمز میں پیسے لگاتا رہا تو گھر کو مالی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ تاہم، لڑکے نے کسی کو اپنی موت کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا بلکہ والدین سے کہا کہ وہ ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔

پولیس کے موقف کے مطابق طالب علم کافی عرصے سے آن لائن گیمز کھیلنے کا عادی تھا۔ شروع میں وہ پیسے والے ورژن کھیلتا رہا، لیکن رقم ختم ہونے پر مفت گیمز کھیلنے لگا۔

یہ افسوسناک واقعہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی پارلیمنٹ نے حال ہی میں آن لائن گیمنگ بل 2025 منظور کیا ہے۔ اس بل کے تحت ہر قسم کے پیسے والے آن لائن گیمز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، جبکہ ای اسپورٹس اور سوشل گیمنگ کو فروغ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

حکومت کے مطابق اس قانون کا مقصد نوجوانوں کو مالی استحصال اور نفسیاتی دباؤ سے محفوظ رکھنا ہے۔ تاہم، سوشل میڈیا پر اس موضوع پر بڑی بحث جاری ہے کہ آیا مکمل پابندی مسئلے کا حل ہے یا اس کے لیے آگاہی اور ذہنی صحت پر زیادہ توجہ دی جانی چاہیے۔

Similar Posts