امریکی صدر کو عدالت سے بڑا ریلیف مل گیا، نیویارک کی اپیل کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی دھوکا دہی کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر پر عائد پانچ سو ملین ڈالر کا جرمانہ منسوخ کر دیا گیا۔
ٹرمپ اور ان کے بیٹوں پر 2 سال کی کاروباری پابندیاں بھی معطل کردی ہیں، علاوہ ازیں ٹرمپ آرگنائزیشن پر بینکوں سے قرضے لینے کی تین سال کی پابندی بھی معطل کردی گئی۔
عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر عائد 500 ملین ڈالر کے جرمانے کو منسوخ کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ پر جرمانہ بہت زیادہ ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے کاروبار کو فائدہ پہنچانے کے لیے جائیداد کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔
اس حوالے سے نیویارک کی اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز نے 2022 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سول فراڈ کا مقدمہ دائر کیا تھا جس کے بعد جج آرتھر اینگورون نے 2024 میں جرمانے کا حکم دیا تھا جبکہ امریکی صدر نے یہ جرم ماننے سے انکار کردیا تھا۔
دوسری جانب واشنگٹن میں شہریوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف احتجاج کیا۔
امریکی شہریوں نے حکام کے ’سب اچھا ہے‘ کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ شہر کو جرائم کی پرتشدد لہر نے لپیٹ میں لے لیا ہے لیکن حکومت ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔