ملک بھر میں یوٹیلیٹی اسٹورز ختم ہوگئے ہیں، وفاقی کابینہ نے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن ختم کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت کارپوریشن کے تمام ملازمین بھی فارغ ہوں گے۔
جمعے کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ختم کرنے کی باقاعدہ منظوری دی گئی۔
وفاقی کابینہ کی اس منظوری کے بعد یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے تمام ملازمین بھی فارغ ہوں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ادویات کی قیمتوں کے تعین کی سمری واپس کردی۔
یاد رہے کہ اس سے قبل یوٹیلٹی اسٹورز گزشتہ ماہ 31 جولائی کو بند کر دیے گئے تھے اور وزارت صنعت وپیداوار نے یوٹیلٹی اسٹورز بند کرنے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا تھا۔ یوٹیلیٹی اسٹورز وزیراعظم شہباز شریف اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری کے بعد بند کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن 1971 میں قائم کی گئی تھی۔ جس کا مقصد کم آمدنی والے طبقے کو اشیا خورو نوش کی قیمتوں میں ریلیف دینا تھا۔
ابتدا میں ملک میں صرف 20 اسٹور کھولے گئے تھے، جو اسٹاف ویلفیئر آرگنائزیشن نامی تنظیم سے حاصل کیے گئے تھے۔ تاہم نصف صدی کے دوران ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا اور یہ ملک کے گوشے گوشے میں پھیل گئے۔
ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں چار ہزار سے زائد یوٹیلٹی اسٹورز قائم تھے اور مجموعی طور پر 17 ہزار ملازمین کام کر رہے تھے۔
یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کیوں بند ہوا؟ آڈٹ رپورٹ نے پول کھول دیا
یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں 25-2024 کے دوران بڑی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، گندم اور چینی کی مد میں اربوں روپے کا نقصان ہوا، کس مد میں کتنی بے ضابطگیاں ہوں، آڈٹ رپورٹ نے پول کھول دیا ہے۔
سالانہ آڈٹ رپورٹ 2045-25 میں کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز نے پاسکو سے 1 لاکھ 22 ہزار 500 میٹرک ٹن درآمدی گندم خریدی۔ درآمدی گندم کا معیار منظور شدہ معیار کے مطابق نہیں نکلا، جس سے خزانے کو 6 ارب 67 کروڑ کا نقصان پہنچا، 11 فلور ملوں سے ناقص آٹے کی خریداری پر خزانے کو 1ارب 66 کروڑ کا نقصان ہوا۔
پاسکو سے مہنگی گندم خریدنے پر خزانے کو ایک ارب 39 کروڑ کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ 1 ارب 49 کروڑروپے سے زائد سبسڈی میں سے غیرقانونی ادائیگی کے انکشافات بھی سامنے آئے۔
یوٹیلٹی اسٹورز نے پالیسی کے خلاف 80 ہزار میٹرک ٹن چینی خریدی، سبسڈی اشیا بی آئی ایس پی کی تصدیق کے بغیر تقسیم کی گئیں جبکہ تصدیق کے بغیر تقسیم سے خزانے کو ایک ارب 96 کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا۔ اس کے علاوہ 10ارب 65 کروڑروپے چینی کی خریداری میں بھی بے ضابطگی سامنے آئیں۔
ملازمین کی خردبرد اورفراڈ، یوٹیلیٹی اسٹورکو 74کروڑ کا نقصان پہنچا، بند فلور ملز سے آٹا خریدنے پر 15 کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا جبکہ سبسڈی کا غیر قانونی کلیم ،28 ارب 19 کروڑروپے سے تجاوز رہے۔
وزیراعظم کا وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب
اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان میں طوفانی بارشیں ہوئی ہیں، خیبرپختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ، فلش فلڈ سے بڑا نقصان ہوا، بونیرمیں متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، صوابی، سوات، مانسہرہ اور شانگلہ میں بڑے نقصانات ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی وزرا نے متاثرین کی امداد میں بہترین کردار ادا کیا، وفاقی وزرا، چیئرمین این ڈی ایم اے کا مشکور ہوں، متاثرہ علاقوں میں بحالی تک ہم نے چین سے نہیں بیٹھنا، جن کے پیارے دنیا سے چلے جائیں ان کے لیے امدادی رقم بے معنی ہے، متاثرین کے ساتھ پورے خلوص سے تعاون کرنا ہوگا، امدادی کاموں میں افواج پاکستان نے بھرپورحصہ لیا۔
شہباز شریف کے بقول سپہ سالار سید عاصم منیر بونیر دورے میں میرے ساتھ تھے، سپہ سالار ریلیف آپریشن کو خود لیڈ کررہے ہیں، یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے، مل کر کام کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2022 میں سندھ سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا تھا، رواں سال قدرتی آفات سے 700سے زائد اموات ہوئیں، خیبرپختونخوا میں 400 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 2022 میں معاشی نقصان بے پناہ ہوا، رواں سال جانی نقصان زیادہ ہوا ہے، امدادی کاموں میں سستی کی کوئی نجائش نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں انتہائی تباہ کن بارش ہوئی، وزیراعلیٰ سندھ، بلاول بھٹو سے اظہار تعزیت کیا، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، دریاؤں کے اطراف تعمیرات ناقابل قبول ہیں، گلیات میں کوئی ایک درخت نہیں گراسکتا تھا، گلیات میں درختوں کی بے دریغ کٹائی دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔
برطانیہ کا بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امداد کا اعلان
برطانیہ نے پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 13.3 کروڑ پاؤنڈ امداد کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی امداد سے خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، بلوچستان اور پنجاب کے 7 متاثرہ اضلاع کے 2 لاکھ 23 ہزار سے زائد افراد کو سہولت فراہم کی جائے گی۔ برطانوی امداد سے خشک راشن، پانی اور ادویات کی فراہمی میں مدد ملے گی۔
برطانوی ہائی کمشنر جین میرٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام سے مل کر سیلابی تباہ کاری کا مقابلہ کرنے میں مدد دے رہے ہیں، پاکستان کے ڈیزاسٹر رسپانس کو مضبوط بنانے میں مدد کررہے ہیں۔