خیبرپختونخوا کے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں بونیر سرفہرست ہے جہاں سیلاب سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔ شادی کی تیاری میں مصروف خاندان کی خوشیاں بھی سیلاب بہا لے گیا، کئی کی لاشیں مل گئیں جبکہ بہت سے اب بھی لاپتا ہیں۔
پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب نے بونیر کے رہائشی نوجوان نور محمد کی شادی کی خوشیاں ایک المناک حادثے میں بدل کر 24 خاندان کے افراد کی موت کا سبب بن گئیں۔

نور محمد نے شادی سے دو دن پہلے اپنی والدہ سے طویل فون کال کی تھی، چند گھنٹوں بعد ہی سیلاب نے نہ صرف ان کی والدہ بلکہ ان کے 24 رشتہ داروں اور خاندان کے دیگر افراد کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
نور محمد گزشتہ عرصے میں ملائیشیا میں مزدوری کرتے رہے اور وہ 15 اگست کو اسلام آباد کے ہوائی اڈے پر اترے تا کہ اپنی شادی کی تیاریوں کو حتمی شکل دے سکیں، لیکن قسمت نے ان کے لئے ایک دردناک تقدیر لکھی۔

نور محمد جن کی عمر 25 سال ہے، سیلاب کے باعث تباہ شدہ اپنے خاندان کے 36 کمروں والے گھر کے ملبے کے پاس کھڑے تھے، جو قادر نگر گاؤں میں ایک سیلابی نالے کے کنارے واقع تھا۔
یہ گاؤں شمال مغربی پاکستان کے پہاڑی ضلع بونیر میں ہے، جو ملک بھر میں حالیہ بارشوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

انہوں روتے ہوئے بتایا کہ ، ”جب میں گھر پہنچا تو وہاں کچھ بھی باقی نہ تھا۔ صرف ملبہ اور بھاری پتھر تھے جو پہاڑوں سے نیچے گرے تھے۔ سیلاب نے گھروں، بازاروں اور عمارتوں کو تہس نہس کر دیا تھا۔“

انہوں نے بتایا، ”سیلاب ایک ایسی تباہ کن آندھی تھی جس نے سب کچھ بہا لیا، گھر، ماں، بہن، بھائی، چچا، دادا اور بچے۔“

15 اگست سے جاری سیلابی صورتحال میں بونیر ضلع میں تقریباً 400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 200 سے زائد اموات اسی علاقے میں ہوئی ہیں۔