بھارت میں مندر میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 100 سے زیادہ لڑکیوں کو دفن کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے سیکڑوں خواتین اور کمسن بچیوں کی لاشیں دفنانے پر مجبور کیا گیا، جنہیں ریپ کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق اس شخص کے اس چونکا دینے والے دعوؤں نے بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے ایک چھوٹے مذہبی قصبے دھرم استھل (دھرم استھلا) کو ہلا کر رکھ دیا۔
یہ قصبہ صدیوں پرانے منجوناتھ سوامی مندر کا مسکن ہے جو ہندو مذہب کے تین مقدس بھگوانوں میں شمار ہونے والے شیو کے اوتار مانے جاتے ہیں۔ یہ مندر روزانہ ہزاروں زائرین یا مذہبی عقیدت مندوں کی منزل ہے اور مقامی لوگوں کی زندگی کا مرکزی حصہ ہے۔
یہ شخص، جو 1995 سے 2014 تک مندر میں صفائی ستھرائی کا کام کرتا رہا، جولائی میں منظر عام پر آیا اور پولیس کے سامنے اپنے بیان میں پانچ واقعات کی تفصیلات پیش کیں۔
جولائی میں ایک شخص نے پولیس میں شکایت درج کرائی تھی اور مجسٹریٹ کے سامنے بیان بھی ریکارڈ کروایا تھا، اس شخص نے کہا کہ وہ 1995 سے 2014 تک مندر میں صفائی کا کام کرتا رہا تھا۔
اس شخص نے الزام لگایا کہ اس دوران اسے سینکڑوں لڑکیوں اور عورتوں کی لاشوں کو دفن کرنے کے لیے مجبور کیا گیا جنھیں ریپ کے بعد بے دردی سے قتل کیا گیا تھا، ملزم نے پانچ واقعات کی تفصیل دی اور کہا کہ اس طرح کے کئی اور واقعات بھی ہیں، ملزم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کچھ متاثرہ لڑکیاں نابالغ تھیں۔
ملزم نے پولیس کو بیان میں کہا کہ وہ 2014 سے روپوش تھا لیکن اب اپنی ضمیر کی آواز پر اس نے واپس آ کر سب کچھ بیان کرنے کا فیصلہ کیا۔
تحقیقاتی ٹیم نے دعووں کی جانچ کے لیے 13 مقامات پر کھدائی بھی کی، جن میں سے کچھ دور افتادہ اور سانپوں سے بھرے جنگلاتی علاقے تھے۔
رپورٹ کے مطابق دو مقامات سے انسانی باقیات اور تقریباً 100 ہڈیوں کے ٹکڑے ملے ہیں، جنہیں فرانزک ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ تاہم ان کا تعلق کن افراد سے ہے، یہ تاحال واضح نہیں ہوسکا۔
دھرمستھلا مندر کے چیف ایڈمنسٹریٹر اور بھارتی پارلیمان کے رکن ویرندرا ہیگڑے نے ان الزامات کو ”بے بنیاد“ قرار دیا اور کہا کہ ”یہ ناممکن ہے، اس بار ہمیشہ کے لیے حقیقت سامنے آ جانی چاہیے۔“
اس واقعے نے ریاستی اسمبلی تک میں سیاسی طوفان کھڑا کردیا۔ اپوزیشن بی جے پی نے اسے ہندو مذہبی مقام کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا، جبکہ کانگریس کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے کہا کہ “حقیقت سامنے آنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کچھ ثابت نہ ہوا تو دھرمستھلا کی عزت میں اضافہ ہوگا، اور اگر الزامات درست نکلے تو انصاف فراہم کیا جائے گا۔“