خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کا تیسرا دور حکومت جاری ہے جہاں روز اول سے شعبہ تعلیم میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہے۔ رواں سال خیبرپختونخوا میں محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم کے 1500 اسکولوں کو پرائیویٹ کرنے کے بعد اب کالجز صوبے کے 55 کالجوں کو بھی نجی شعبے کے حوالے کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔
ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا نے نجکاری میں شامل کالجوں کی لسٹ جاری کردی ہے۔ جس کے مطابق صوبے میں سب سے زیادہ کالجز وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے شامل ہیں۔ جن کی تعداد سات ہے۔
اسی طرح صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی کے آبائی ضلع صوابی کے چھ کالجز، جنوبی وزیرستان اور کرک کے پانچ کالجز، بنوں کے چار ضلع بٹگرام اور اورکزئی کے تین، تین کالجوں کو پرائیویٹ سیکٹر کے حوالے کیا جارہا ہے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد، ہری پور، مانسہرہ، نوشہرہ، کرم، شانگلہ اور کوہستان کے دو، دو کالجز جب کہ پشاور، ہنگو، دیر لوئر، مالاکنڈ، شمالی وزیرستان اور ایف آر ٹانک کا ایک ایک کالج نجکاری کے زمرے میں آیا۔

”کالجز کی استعداد کار بڑھانے کے لیے کام کررہے ہیں“
سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کامران آفریدی نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کالجوں کے نجکاری کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا تاہم ان کالجز کی استعداد کار بڑھانے کے لیے کام کررہے ہیں۔
چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کے دفتر میں ہونے والی ملاقات میں انہوں نے بتایا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے وہ کالج جہاں طلبہ کی تعداد 500 سے کم ہو یا فیکلٹی کی کمی یا پھر سیکیورٹی مسائل ہوں تو صوبے بھر میں ایسے تمام کالجز کی لسٹیں تیار کرلی گئیں ہیں۔ پہلے مرحلے میں ان اداروں کی استعداد کار بڑھانے کے لیے کام کریں گے کیوں کہ جب بھی کالج کا قیام عمل میں لایا جاتا ہے تو شرط کے مطابق کم از کم 500 طلبہ ابتدائی طور پر ہونا ضروری ہے جو بتدریج 3000 تک لے جانی ہوتی ہے۔

کامران آفریدی کے مطابق مرتب کردہ فہرست میں متعدد کالجوں میں انرولمنٹ صرف ڈبل فگر میں ہے جبکہ بیشتر داخلے بوگس ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ یعنی صرف کاغذات میں ہی انرول ہیں تو ایسے میں نجی سیکٹر کے حوالے کرکے یہاں معیار تعلیم کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا کے سیکرٹری نے بتایا کہ اساتذہ کو گھر نہیں بھیجا جارہا کیونکہ خیبرپختونخوا میں 6000 کالجز کے اساتذہ کی کمی ہے بلکہ مذکورہ کالجز کی فیکلٹی کو ہم قریبی کالجز میں ایڈجسٹ کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ صوبے بھر میں 3086 اساتذہ کی خالی سینکشن سیٹوں پر بھرتی کرنی ہے، جس کے لیے کابینہ کی منظوری درکار ہے۔
خیبرپختونخوا پروفیسرز لیکچررز اینڈ لائبریرین ایسوسی ایشن کے صدر عبدالحمید آفریدی نے آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نجکاری کے معاملے پر وزیر برائے اعلی تعلیم مینا خان آفریدی سے ہونے والی ملاقات میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جس پر صوبائی وزیر نے تحفظات کو تحریری طور پر پیش کرنے کے ساتھ ساتھ تحفظات کی دوری تک نجکاری نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ چند دور دراز کے کالجوں کو چھوڑ کر صوبے بھر کے دیگر کالج بہترین نتائج دے رہے ہیں۔
اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے پر زور دیتے ہوئے صدر کیپلا کا کہنا تھا کہ 3000 سے زائد اساتذہ کی کمی، مسنگ فیسلیٹیز کو پورا کیے بغیر اور سنگین سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کیسے بہتر نتائج کی توقع کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت یہ معاملات حل کرے پھر کارکردگی ہم بتائیں گے کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے کالجز کے طلباء مقابلے کے امتحانات سمیت میں میدان مارتے ہیں۔