ترکی کا اسرائیل کے لئے اپنی فضائی حدود کی بندش اور تجارتی بائیکاٹ کا اعلان

0 minutes, 0 seconds Read

ترک وزیر خارجہ محمد حکان فیدان نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے اسرائیل کے ساتھ تمام اقتصادی اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

حکان فیدان نے یہ بھی کہا کہ انقرہ اسرائیلی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بھی بند کر دے گا۔ یہ فیصلہ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور انسانی المیے کے تناظر میں کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ اعلان جمعے کے روز پارلیمنٹ کے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا ”غزہ، لبنان، یمن، شام اور ایران پر اسرائیل کے اندھے اور وحشیانہ حملے اس کی دہشت گرد ریاست کی ذہنیت کا واضح ثبوت ہیں جو عالمی قوانین کو روند رہی ہے۔“

فیدان نے کہا کہ ترکی نے 52 ممالک کی شرکت کے ساتھ اقوام متحدہ میں ایک اہم بین الاقوامی اقدام پر دستخط کیے ہیں، جس میں ہتھیاروں اور گولہ بارود کی سپلائی کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جو “اسرائیل کی جنگی مشین کو رسد دیتے ہیں”۔

واضح رہے کہ ترکی نے مئی 2024 میں اعلان کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی روابط اس وقت تک منقطع رکھے گا جب تک اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی اجازت نہیں دیتا۔

ترکی اور اسرائیل کے درمیان 1997 سے آزادانہ تجارت کا معاہدہ موجود تھا۔ 2023 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 6.8 ارب ڈالر رہا، جس میں سے 75 فیصد سے زائد ترک برآمدات پر مشتمل تھا۔ بڑے تجارتی اشیاء میں اسٹیل، تیل، اور پلاسٹک شامل تھے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی میں اسرائیل کے حملوں کو بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ترکی نے ان حملوں کے خلاف ایک واضح اور مضبوط مؤقف اپنایا ہے۔

Similar Posts