پنجاب کے تین بڑے دریاؤں چناب، راوی اور ستلج سے تباہی کی نئی داستانیں رقم ہوگئیں، سیلاب کے باعث 280 دیہات ڈوب گئے جبکہ مجموعی طور پر 15 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں سے 2 لاکھ 48 ہزار افراد کے سائبان چھن گئے، سیلاب کے باعث مختلف حادثات میں 20 افراد جاں بحق ہوچکے اور درجنوں لاپتہ ہیں۔ سیلابی ریلا جھنگ میں داخل ہوگیا اور شہر کو بچانے کے لیے 120 سالہ پرانے ریواز پل کے قریب دھماکوں سے 3 شگاف ڈال دیے گئے جبکہ سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی جانب بڑھنے لگا، جس کے 24 سے 48 گھنٹوں میں ملتان پہنچنے کا امکان ہے۔
پنجاب میں دریائے چناب میں سیلاب کی شدت کم نہ ہوسکی
پنجاب میں دریائے چناب میں سیلاب کی شدت کم نہ ہوسکی، دریائے چناب کا ریلا جنوبی پنجاب کی جانب بڑھنے لگا، ساڑھے 8 لاکھ کیوسک سے زائد کا بپھرا ریلا جھنگ میں داخل ہوگیا، دریا کنارے قائم کئی دیہات پانی پانی ہوگئے۔
جھنگ چنیوٹ روڈ بھی زیرآب آگئی، 140 دیہات سے ایک لاکھ سے زائد افراد کو نکال لیا گیا جبکہ لہروں کا رخ شہر کی جانب ہونے لگا جبکہ شہر کو بچانے کے لیے 1905 میں قائم کیا گیا 120 سال پرانا ریواز پل پر دھماکے کرکے 3 شگاف ڈال دیے گئے۔
ڈی سی جھنگ کے مطابق شگاف سے پانی قریبی دیہات میں پھیلے گا اور تریموں ہیڈ ورکس پر دباؤکم ہوسکے گا، شگاف سے 5 کلو میٹر ریلوے ٹریک بھی متاثر ہو گا۔
بپھرے ریلے نے جھنگ سے پہلے حافظ آباد اور پھر چنیوٹ کے دیہات میں تباہی مچائی، حافظ آباد میں قادرآباد کے مقام پر 150 دیہات سے خشکی کا نام ونشان مٹ گیا۔
ہیڈ قادرآباد پر پانی کا بہاؤ بڑھنے سے 75 بستیاں ڈوب گئیں، چنیوٹ کے قریب سرگودھا جھنگ روڈ پانی میں ڈوب گئی جبکہ متاثرہ دیہات سے 400 افراد کو ریسکیو کرلیا گیا۔
حکام کے مطابق ریلا جھنگ کے بعد ملتان اور مظفرگڑھ کا رخ کرے گا، دونوں شہروں کے لیے 24 سے 48 گھنٹے اہم ہیں جبکہ ملتان کی شہری آبادی کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا پر کٹ لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
سیلاب زدہ علاقوں میں خوراک کی شدید قلت اور جلدی امراض پھیلنے لگے، نقل مکانی پر مجبور آبادی موٹروے کے کنارے پناہ لینے پر مجبور ہوگئی۔
پاک فوج اور انتظامیہ کی جانب سے ہزاروں سیلاب متاثرین کی کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔
بھارت نے دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑ دیا
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، دریائے ستلج، راوی اور چناب کے بعد دریائے جہلم میں بھی پانی چھوڑ دیا۔
آزاد کشمیر کی اسٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق بھارت نے پانی مقبوضہ علاقے سے چھوڑا ہے، کنٹرول لائن چکوٹھی کے مقام سے 19 ہزار 690 کیوسک کا ریلا آزاد کشمیر میں داخل ہوگیا۔ دوپہر کے وقت دریا میں پانی کابہاؤ 42 ہزار 664 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
ایس ڈی ایم اے کے مطابق دریائے جہلم میں چکوٹھی کے مقام سے پانی کی مقدار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، مظفر آباد، ہٹیاں بالا اور نیچے کی طرف منگلا تک کے علاقوں میں پانی کی سطح بلند ہو سکتی ہے۔
طغیانی کے باعث ایس ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کردیا جبکہ دریا کے قریب مقیم افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی۔
دریائے راوی میں پانی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد کم ہونے لگا
دریائے راوی میں پانی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد کم ہونے لگا، پانی کی سطح ایک لاکھ 95 ہزار پرآگئی ۔ لاہور کے کئی علاقے سیلاب میں ڈوب گئے ۔ مختلف علاقوں میں کشتیاں چلنے لگیں۔ شیخوپورہ اورقصورکے کئی علاقے بھی ہائی رسک قرار دے دیے گئے۔
راوی کی سطح میں کمی آنے لگی، لاہور کے رہائشی علاقوں سے پانی نہ نکالا جاسکا۔ شاہدرہ کے مقام پر پانی گزشتہ روز 2 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک جاپہنچا تاہم رات گئے فلو آہستہ آہستہ کم ہونے لگا۔
دریا کے حفاظتی بند موجوں کی طاقت کے آگے ٹھہرنہ سکے، لاہور کی کئی رہائشی کالونیاں پانی پانی ہوگئیں، پارک ویو سوسائٹی میں کشتیاں چلنے لگیں۔
رنگ روڈ سے ملحقہ بادامی باغ، شفیق آباد میں بدستورسیلابی صورتحال ہے۔ تھیم پارک، موہلنوال، مرید وال، فرخ آباد، شفیق آباد، افغان کالونی نیو میٹر سٹی اور چوہنگ ایریا سے محفوظ انخلا مکمل کرلیا گیا، طلعت پارک بابو صابو میں ریسکیو آپریشن جاری ہے جبکہ میٹرو بس سروس کے دو اہم اسٹیشنز بند کردیے گئے۔
حکام کے مطابق شیخوپورہ میں فیض پور، دھمیکے، ڈاکہ برج عطاری، کوٹ عبدالمالک میں سیلاب کا خطرہ ہے۔ قصور کے علاقے پھول نگر، رکھ خان کے، نتی خالص، لمبے جگیر، کوٹ سردار، ہنجرائے کلاں، بھتروال کلاں، نوشہرہ گئے ہائی رسک ایریاز ہیں۔
ننکانہ صاحب ہیڈبلوکی میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے پر علاقے خالی کروالیے گئے جبکہ شکرگڑھ کرتار پور میں سیلاب سے
متاثرہ درجنوں دیہات میں تاحال نکاسی نہ ہوسکی۔
پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار جاری
دریائے چناب، راوی اور ستلج میں سیلاب کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پی ڈی ایم اے نے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کے اعدادوشمار جاری کر د دیے ہیں۔
دریائے چناب میں مرالہ ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے، خانکی کے مقام پر سیلاب کا بہاؤ 1 لاکھ 84ہزار کیوسک، قادر آباد کے مقام پر 1 لاکھ 96 ہزار کیوسک، چنیوٹ پل کے مقام پر سیلاب کا بہاؤ 8 لاکھ 42 ہزار کیوسک جبکہ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 29 ہزار کیوسک ہے۔
پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق دریائے راوی میں سائفن اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں کمی کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہیڈ بلوکی کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے لگا ہے۔
دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 84060 کیوسک ہے،سائفن میں پانی کا سیلاب کا بہاؤ 1 لاکھ 91 ہزار کیوسک ہے، شاہدرہ کے مقام پر سیلاب کا بہاؤ 1 لاکھ 90 ہزار کیوسک، بلوکی ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 63 ہزار کیوسک جبکہ دریائے راوی سدھنائی ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ 27 ہزار 368 کیوسک بتایا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر سیلاب کے بہاؤ میں اضافہ جاری ہے۔ دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر 2 لاکھ 87 کیوسک کا ریلہ موجود ہے، سلیمانکی ہیڈورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 13 ہزار کیوسک جبکہ دریائے ستلج میں اسلام ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 60 ہزار 814 کیوسک ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا بیان
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر سیلاب کی صورتحال ہے، اگلے 24 گھنٹے میں سیلاب ضلع خانیوال پہنچے گا۔ ہمارے تمام ادارے مکمل الرٹ ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ پنجاب کے 1769موضع جات ابھی زیر آب ہیں، جبکہ 27 ہزار کے قریب افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔
عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ پاک فوج، پنجاب رینجرز اور ریسکیو ٹیمیں امدادی کارروائیوں میں مصروف عمل ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے مزید بتایا کہ بھارت کی طرف سے اچانک پانی چھوڑا گیا ہے، جس کی بروقت اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ چنیوٹ پل پر پانی کا بہاؤ 8 لاکھ 24 ہزار500 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔
شہریوں کا انخلا
پنجاب میں حالیہ سیلاب کے باعث متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اور ریلیف کی سرگرمیاں بھرپور انداز میں جاری ہیں۔ دریائے چناب، راوی، ستلج، جہلم اور سندھ سے ملحقہ علاقوں سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ مجموعی طور پر صوبے بھر سے 45 ہزار سے زائد افراد کا انخلا ممکن بنایا گیا ہے۔
سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں گجرات، گجرانوالہ، منڈی بہاالدین، حافظ آباد، نارووال، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب، قصور، اوکاڑہ اور پاکپتن شامل ہیں۔ پنجاب کے 30 اضلاع میں جاری ٹرانسپورٹیشن آپریشن میں 669 بوٹس اور 2861 ریسکیورز شریک ہیں۔
اے پرودگار ہم پناہ مانگتے ہیں ان گناہوں سے جو نعمتوں کو آفتوں میں تبدیل کردیتے ہیں!#سیلاب#FloodAlert pic.twitter.com/MoZEQC4fbk
— Mano 😺 (@HeartfeltHymns0) August 28, 2025
منڈی بہاؤالدین کے علاقے کالا شیدیاں سے 816 اور حافظ آباد کی تحصیل پنڈی بھٹیاں سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 625 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔
ننکانہ صاحب میں 1553 افراد کو سیلابی پانی سے بحفاظت نکالا گیا، جن میں 568 خواتین اور 318 بچے بھی شامل ہیں۔
متاثرہ دیہاتوں سے 2392 مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ ننکانہ صاحب میں ریسکیو آپریشن کے لیے 14 بوٹس، 93 ریسکیو ورکرز اور 122 رضاکار سرگرم عمل رہے۔
سیلاب متاثرین کے لیے قائم 7 فلڈ ریلیف اور شیلٹر کیمپس میں وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر علاج، خوراک اور دیگر سہولیات کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں تاکہ متاثرین کو ہر ممکن ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
پنجاب کے کون کون سے شہر سیلاب سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں؟
پنجاب کے دریاؤں میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب سے کون کون سے شہر زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں، اس حوالے سے فہرست جاری کردی گئی ہے۔
دریائے چناب میں گجرات، حافظ آباد، پنڈی بھٹیاں، سرگودھا، منڈی بہاؤالدین، چنیوٹ اور جھنگ پر خطرات منڈ لانے لگے۔
دریائے راوی میں لاہورعلاقے کوٹ منڈو، عزیز کالونی، قیصر ٹاؤن اور فیصل پارک کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ راوی کا پانی شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور خانیوال کے دیہات کی طرف بڑھنے لگا۔
دریائے ستلج میں قصور، پاکپتن، پھول نگر، اوکاڑہ، بہاولنگر میں ہنگامی صورتحال ہے۔ این ڈی ایم اے نے عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے لیے الرٹ جاری کردیا ہے۔