وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم ہمارے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں بتایا گیا کہ ”سیاست نہیں، ریاست کی بات ہوگی“ لیکن عملاً کالا باغ ڈیم کا ذکر تک نہ کیا گیا، جو سیاسی مصلحت کا ثبوت ہے، ریاستی سنجیدگی کا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کالا باغ ڈیم سے کچھ لوگوں کو ایشوز ضرور ہیں، لیکن یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں جسے حل نہ کیا جا سکے۔ “یہ صرف سیاست ہو رہی ہے، اگر ریاست کی بات ہوتی تو کالا باغ کا ذکر ضرور ہوتا۔”
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنا حصہ دینے کے لیے تیار ہیں دیگر صوبوں کو اس میں حصہ ڈالنا چاہیے تاکہ ڈیم کی تعمیر ممکن ہو سکے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم خیبرپختونخوا کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، لیکن حالیہ بارشوں، سیلاب اور کلاؤڈ برسٹ سے ہونے والے نقصانات کے تدارک سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں اس اہم منصوبے کا نام تک نہیں لیا گیا، جو افسوسناک ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پشاورکے تحفظ کے لیے جبہ ڈیم بنارہے ہیں، بڈھنی پشاورسے سیلاب سے بچائو کے لیے حفاظتی دیواربنائی جارہی ہے۔
ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کے لیے ویڈیو لنک اجلاس بھی منعقد ہوا۔
اجلاس میں مشیر خزانہ، چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلیف، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور متاثرہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے شرکت کی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں اور سیلابوں میں 411 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سے 352 کے لواحقین کو 704 ملین روپے کے معاوضے ادا کیے جا چکے ہیں۔ اسی طرح 132 زخمیوں میں سے 60 افراد کو 30 ملین روپے کی ادائیگی کی جا چکی ہے۔
نجی املاک کی تباہی کے حوالے سے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 571 مکمل تباہ شدہ گھروں میں سے 367 کے مالکان کو، جبکہ 1983 جزوی متاثرہ گھروں میں سے 1094 مالکان کو 595 ملین روپے کے معاوضے ادا کیے جا چکے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے باقی ماندہ متاثرین کو جلد از جلد معاوضوں کی ادائیگی، تباہ شدہ سرکاری انفراسٹرکچر کی بحالی اور آبی گزرگاہوں کی صفائی کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت جاری کی۔