گڈو بیراج میں سیلابی ریلا، کچے سے 94 ہزار افراد محفوظ مقام پر منتقل

سندھ میں گڈو بیراج پر تین لاکھ کیوسک کا ریلا داخل ہو چکا ہے جبکہ کچے سے 94 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ صورتحال بدلی تو کچے کا علاقہ متاثر ہوسکتا ہے۔

کراچی میں فلڈ ایمرجنسی کنٹرول روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس وقت سپر فلڈ کا بڑا خطرہ ٹل گیا ہے اور فی الحال کٹ یا شگاف ڈالنے کی ضرورت نہیں۔ تاہم، اگر صورتحال بدلی تو کچے کے علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

شرجیل میمن نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 94,795 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور تقریباً 24 لاکھ مال مویشی سیلاب سے خطرے میں ہیں۔

شرجیل میمن نے یہ بھی بتایا کہ بھارت کی جانب سے مزید 3 لاکھ کیوسک پانی چھوڑا گیا ہے جس سے دریا کی سطح مزید بلند ہو سکتی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ خود سیلاب کی صورتحال مانیٹر کر رہے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کریں گے۔

ادھر، پنجاب میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا ہیڈ پنجند پہنچ چکا ہے، جس کی مقدار 2 لاکھ چوبیس ہزار کیوسک ہے۔ اس نے ملتان کے درجنوں دیہات زیر آب کر دیے ہیں، سدھنائی کینال میں شگاف پڑ گیا ہے، زمیندارہ بند بھی ٹوٹ گیا ہے۔

لیاقت پور اور غفورآباد کے نشیبی علاقے بھی زیر آب آ چکے ہیں۔ محکمہ انہار کے مطابق اگر اکبر بند پر پانی کی سطح 417 فٹ تک پہنچی تو ہیڈ محمد والا پر حفاظتی شگاف ڈالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ادھر ہیڈ مرالہ پر پانی میں کمی کے باوجود ایک لاکھ سترہ ہزار کیوسک، ہیڈ خانکی پر دو لاکھ اڑتالیس ہزار اور قادرآباد پر تین لاکھ اڑسٹھ ہزار کیوسک پانی ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ریلا اگلے 36 سے 48 گھنٹوں میں دریائے سندھ کے راستے گڈو بیراج پہنچے گا۔

Similar Posts