بلڈ مون: چاند کے سرخ روپ کا شاندار نظارہ پاکستان سمیت دنیا کے بڑے حصے میں دیکھا جاسکے گا

’بلڈ مون‘ ایک قدرتی فلکیاتی مظہر ہے، یہ دراصل ایک مکمل چاند گرہن (Total Lunar Eclipse) کا دوسرا نام ہے۔ اس دوران چاند سرخ یا تانبے کے رنگ کا دکھائی دیتا ہے، اسی وجہ سے اسے ”بلڈ مون“ کہا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں اسے ایک پُرکشش منظر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

بلڈ مون اس وقت بنتا ہے جب زمین سورج اور چاند کے درمیان آ جاتی ہے اور سورج کی براہِ راست روشنی چاند تک نہیں پہنچ پاتی۔ تاہم زمین کے ماحول سے گزرتی ہوئی روشنی کا ایک حصہ چاند تک پہنچتا ہے۔ چونکہ زمین کا ماحول زیادہ تر نیلی اور سبز روشنی کو فلٹر کر دیتا ہے، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ چاند ہمیں سرخ، نارنجی یا تانبے جیسا نظر آتا ہے۔

اس دوران کیا ہوتا ہے؟

اس کے کوئی براہِ راست جسمانی یا طبی اثرات انسان یا زمین پر نہیں پڑتے۔ ہاں، یہ منظر ہمیں زمین کے ماحول کے بارے میں کچھ اہم اشارے ضرور دیتا ہے۔ مثلا بلڈ مون کے دوران چاند کی روشنی اور رنگ میں تبدیلی آتی ہے۔

کبھی یہ ہلکا نارنجی ہوتا ہے اور کبھی گہرا سرخ۔ اس کی شدت زمین کے ماحول پر منحصر ہوتی ہے۔ زیادہ دھول، دھواں یا آتش فشانی راکھ سے چاند زیادہ سرخ یا بھورا نظر آئے گا، جبکہ صاف اور شفاف فضا میں چاند ہلکا سرخ یا سنہری دکھائی دے گا۔


AAJ News Whatsapp

پاکستان میں بلڈ مون کب دیکھا جائے گا؟

چاند گرہن کا مرحلہ وار منظر جو ایک یادگار فلکیاتی منظر پیش کرے گا۔ پاکستان میں یہ دلچسپ منظراتوار کی شب 8 بجکر 28 منٹ پر شروع ہوگا جب چاند زمین کے ہلکے سائے میں داخل ہوگا۔ اس حصے میں روشنی کی مدھم کمی زیادہ نمایاں نہیں ہوگی اور عام ناظرین کے لیے محسوس کرنا مشکل ہوگا۔

رات 9 بجکر 27 منٹ پر جزوی بلڈ مون کا آغاز ہوگا۔ اس وقت زمین کا گہرا سایہ چاند پر پڑنا شروع کرے گا۔

رات 10 بجکر 31 منٹ پر مکمل گرہن کا مرحلہ شروع ہوگا۔ اس دوران چاند زمین کے مکمل سائے میں داخل ہو جائے گا اور سرخی مائل نارنجی رنگ اختیار کرے گا۔ یہی وہ منظر ہے جسے ”بلڈ مون“ کہا جاتا ہے۔

بلڈ مون کا عروج 11 بجکر 12 منٹ پر ہوگا، جب چاند پوری طرح زمین کے سائے میں ڈوب کر سب سے نمایاں سرخ رنگ میں دکھائی دے گا۔ یہ دلکش مرحلہ 11 بجکر 53 منٹ تک جاری رہے گا۔ اس کے بعد جزوی گرہن ختم ہونا شروع ہوگا اور اگلے روز 12 بجکر 57 منٹ پر یہ مرحلہ مکمل ہوگا۔

آخری مرحلے میں چاند زمین کے نیم سائے سے نکلے گا جو رات 1 بجکر 55 منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔ یوں یہ مکمل فلکیاتی مظہر پیر، 8 ستمبر کی رات کو اپنے انجام کو پہنچے گا۔

بلڈ مون سال میں کتنی بار ہوتا ہے؟

ہر سال ’بلڈ مون‘ کا آنا لازمی نہیں ہے۔ کیونکہ ہر چاند گرہن لازمی طور پر بلڈ مون نہیں ہوتا۔ بلڈ مون صرف اُسی وقت ہوتا ہے جب ’مکمل چاند گرہن‘ لگے۔ لہٰذا عام طور پر سال میں 2 سے 4 بار چاند گرہن تو دیکھنے کو ملتے ہیں، لیکن ان میں سے زیادہ تر جزوی یا نیم سایہ گرہن ہوتے ہیں۔ مکمل چاند گرہن، جو ’بلڈ مون‘ کہلاتا ہے، عموماً سال میں ایک یا دو بار ہی ہوتا ہے۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ پورے سال میں کوئی بلڈ مون نظر نہیں آتا۔

حالیہ ستمبر 2025 کے اس بلڈ مون سے پہلے یہ 14 مارچ 2025 کی شب واقع ہوا تھا، اور حالیہ بلڈ مون کے بعد اگلا بلڈ مون 2026 میں 2 سے 3 مارچ کی شب وقوع پذیر ہوگا اورایشیا، آسٹریلیا، بحرالکاہل کے علاقے، اور شمال و جنوبی امریکہ میں دیکھا جا سکے گا۔

فائدے اور نقصان

سائنسی نقطۂ نظر سے بلڈ مون کا کوئی نقصان نہیں۔ یہ محفوظ مظہر ہے جسے بنا کسی دوربین کے صرف آنکھ سے دیکھنے میں کوئی خطرہ نہیں۔

جہاں تک بات ہے کہ اس کے کچھ فوائد بھی ہیں یا نہیں؟ تو جناب سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ بلڈ مون سائنس دانوں کو زمین کے ماحول کے بارے میں قیمتی معلومات دیتا ہے۔

فلکیات کے طلبہ اور محققین کے لیے سیکھنے اور مشاہدے کا بہترین موقع ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ منظر ایک جمالیاتی خوشی فراہم کرتا ہے جو لاکھوں لوگ دنیا بھر میں لطف اندوز ہو کر دیکھتے ہیں اور قدرت کے اس مظہر کا نظارہ کرتے ہیں۔

کچھ لوگ روایتی عقائد یا توہمات کی وجہ سے خوفزدہ ہوتے ہیں، لیکن حقیقت میں یہ صرف ایک فطری اور خوبصورت فلکیاتی منظر ہے۔

سائنس کیا کہتی ہے؟

سائنس کا کہنا ہے کہ بلڈ مون ایک فلکیاتی مظہر ہے جس کا تعلق صرف زمین، سورج اور چاند کی پوزیشن سے ہے۔ اس کے کوئی روحانی یا ماورائی اثرات نہیں ہیں۔ یہ ہمیں کائنات کے نظام اور زمین کے ماحول کے بارے میں سمجھنے کا موقع دیتا ہے۔

اہم نکات میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ صرف پورے چاند (Full Moon) پر ہوتا ہے۔ بالکل محفوظ ہے، ننگی آنکھ سے دیکھا جا سکتا ہے اور یہ کسی آفت یا خاص نشانی کی علامت نہیں۔

Similar Posts