پنجاب کے شہر جلال پور پیروالا میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کے باعث شہریوں کے انخلا کی کوششیں تیز کردی گئیں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے جب کہ مساجد سے اعلانات کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی۔ خان بیلہ کے قریب عارضی بند ٹوٹنے سے متعدد بستیاں زیر آب آگئیں اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جب کہ پانی کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
دریائے چناب اور ستلج میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جلال پور پیروالا میں خان بیلہ کے قریب مقامی بند ٹوٹنے کے بعد شدید سیلاب کی صورت حال نے تباہی مچا دی ہے۔
دریا چناب میں پانی کا بہاؤ خطرناک حد تک بڑھنے سے جلالپور پیروالا سمیت ملحقہ علاقوں میں 60 سے زائد بستیاں زیر آب آگئیں جب کہ تاہم شہریوں کے انخلا کی کوششیں تیز کردی گئیں جس کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور مساجد سے اعلانات کے بعد ہر طرف افراتفری مچ گئی۔
پانی دیگر حفاظتی بندوں کی آخری حد کو چھونے لگا جب کہ ہیڈ محمد والا کے متاثرہ علاقوں میں گھروں کو شدید خطرات لاحق ہوگئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
پانی گھروں میں داخل ہونے کے باعث شہریوں نے اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھروں کی چھتوں پر پناہ لے لی جب کہ سیلابی ریلا آج ملتان پہنچے گا۔
حکام کے مطابق، پانی کی سطح مسلسل بڑھنے کی وجہ سے علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور شہر کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
پنجاب کے راوی، ستلج اور چناب کے آبی ریلوں سے ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 6 لاکھ 9 ہزار 669 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ دریائے چناب میں ہیڈ تریمو ں پر بہاؤ 5 لاکھ 43 ہزار کیو سک ہے۔
دریائے راوی میں بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ ہیڈ بلوکی پر بہاؤ ایک لاکھ 39 ہزار اور ہیڈ سدھنائی پر ایک لاکھ 23 ہزار کیوسک تک جا پہنچا۔
جھنگ میں دریائے چناب کا دوسرا ریلا داخل ہونے سے 300 سے زیادہ دیہات متاثر اور تقریباً 2 لاکھ 81 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ مظفرگڑھ کے علاقے عظمت پور میں بھی بند ٹوٹنے سے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونا پڑا۔
ادھر بہاولپور میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب داخل ہوچکا ہے۔ پانی ناردرن بائی پاس کے قریب پہنچ کر بستیوں میں داخل ہوگیا۔ دریائے ستلج میں پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر اونچے اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کا سیلاب موجود ہے۔
پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلابی ریلے سندھ کی جانب بڑھ گئے ہیں۔ گڈو بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے جہاں پانی کا بہاؤ 4 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا۔ راجن پور میں دریائے سندھ کے کچے کے علاقے تیزی سے زیر آب آرہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کی سیلاب کی صورتحال کی مانیٹرنگ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے رات گئے تک سیلاب کی صورتحال کی مانیٹرنگ جاری رکھی اور ملتان سمیت سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری ریسکیو آپریشن کی براہ راست نگرانی کی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے جلالپور پیر والا میں سیلاب متاثرین کے انخلاء کے آپریشن کی ورچوئل نگرانی کی اور سیلابی صورتحال پر لمحہ بہ لمحہ رپورٹ لیتی رہیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جلالپور پیروالا میں پی ڈی ایم اے،ریسکیو،ضلعی انتظامیہ موجود ہیں، اب تک تقریباً 2000 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ سیلاب کے فوری ردعمل کے لیے تھرمل امیجنگ ڈرونز کا استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ جانی نقصان سے بچا جا سکے اور آپریشنز کو باریک بینی سے مانیٹر کیا جا سکے۔
دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کی صورت حال
پروونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل نے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد اور اخراج کی تازہ صورت حال کے اعداد و شمار جاری کردیے۔
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق پنجند بیراج پر پانی کی آمدواخراج 564,604 کیوسک ریکارڈ کی گئی، تریموں بیراج پر پانی کی آمد اور اخراج ابھی بھی 543579 کیوسک ہے۔
اس کے علاوہ گڈو بیراج پر پانی کی آمد 401,626 کیوسک جبکہ اخراج 380,896 کیوسک ہے جب کہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 340,766 کیوسک اور اخراج 311,666 کیوسک ہے، اسی طرح کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 236,116 کیوسک اور اخراج 231,763 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔