اقوام متحدہ کی جوہری نگرانی کی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے چیف نے ایران سے مذاکرات میں پیشرفت کا دعویٰ کیا ہے۔ ایران کے جوہری مقامات تک انسپکشن پر جلد کامیاب نتیجہ نکلنے کی امید ہے۔
ویانا میں آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز اجلاس سے رافائل گروسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چند دنوں میں مذاکرات کامیاب انجام تک پہنچ سکتے ہیں۔
ویانا میں آئی اے ای اے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے رافیل گروسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا ایران کے ساتھ جوہری تنصیبات پر مکمل معائنوں کی بحالی کے حوالے سے مذاکرات کا وقت تیزی سے ختم ہو رہا ہے، تاہم انھیں امید ہے کہ آنے والے چند دنوں میں یہ بات چیت کسی نتیجے پر پہنچ جائے گی۔
اقوام متحدہ کی جوہری نگرانی کی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے مزید کہا ”ابھی کچھ وقت باقی ہے، لیکن زیادہ نہیں، بشرطیکہ نیت صاف ہو اور ذمے داری کا احساس ہو۔“
جوہری نگرانی کی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو ایران کی مرکزی جوہری تنصیبات تک رسائی جون سے حاصل نہیں، جب امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ان تنصیبات پر مبینہ حملوں کے بعد ایران نے ایک قانون منظور کیا، جس کے تحت آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کر دیا گیا اور معائنوں کو ملک کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کی منظوری سے مشروط کر دیا گیا۔
گروسی کے مطابق، ایران کے ساتھ معائنوں کی مکمل بحالی کے ”طریقہ کار“ پر بات چیت جاری ہے، لیکن یہ ایران کی قانونی ذمہ داری کو تبدیل نہیں کرتا، کیونکہ وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کا فریق ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے ویانا میں ہونے والی بات چیت کو ”مثبت“ قرار دیا ہے، تاہم کہا ہے کہ کوئی حتمی نتیجہ یا اگلے مرحلے کا شیڈول طے نہیں ہوا۔
ترجمان اسماعیل باقائی نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا ”ہفتے کے روز تیسرا دور مکمل ہوا، اور اس کے نتائج کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کے بعد آئندہ اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔“
دوسری جانب، یورپ کی تین بڑی طاقتیں — فرانس، برطانیہ اور جرمنی (E3) — پہلے ہی 28 اگست کو ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے 30 روزہ عمل کا آغاز کر چکی ہیں۔ یہ وہ پابندیاں ہیں جو 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ختم کی گئی تھیں، لیکن امریکہ کی 2018 میں اس معاہدے سے علیحدگی کے بعد معطل ہو گئی تھیں۔
ای 3 ممالک نے واضح کیا ہے کہ اگر ایران مکمل معائنوں کی اجازت نہیں دیتا، یورینیم کے ذخائر کی وضاحت نہیں کرتا اور امریکا کے ساتھ مذاکرات کی بحالی پر آمادہ نہیں ہوتا تو ”اسنیپ بیک“ میکانزم کے تحت پابندیاں دوبارہ عائد کر دی جائیں گی۔
رافیل گروسی نے کہا ”مجھے یقین ہے کہ اگر معائنوں سے متعلق عملی اقدامات طے پا جاتے ہیں تو سفارتی عمل کو بھی بہتر ماحول میسر آئے گا، جس سے مثبت نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔“