بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے، جس کے باعث ملک میں سیلاب کی صورت حال کا خدشہ بدستور موجود ہے جب کہ پی ڈی ایم اے نے گنڈا سنگھ والا میں اونچے درجے کے سیلاب سے متعلق الرٹ جاری کردیا ہے۔ جلال پور پیروالا کو بچانے کے لیے وہاڑی پل بند توڑ دیا گیا۔ جنوبی پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلاب سندھ میں داخل ہوگیا ہے۔
جنوبی پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلاب سندھ میں داخل ہوگیا ہے، گڈو بیراج کی سطح 5 لاکھ 2 ہزار 844 کیوسک اور پانی کا اخراج 4 لاکھ 92 ہزار 433 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔
سکھر بیراج پانی کی سطح بلند ہونے لگی، جہاں نچلے درجے کا سیلاب ہے، سکھر بیراج پر اپ اسٹریم میں پانی کی سطح 4 لاکھ 405 کیوسک اور ڈاؤن اسٹریم میں 3 لاکھ 82 ہزارکیوسک ہے۔
اسی طرح کوٹری بیراج پر پانی کی آمد 2 لاکھ 53 ہزار 145 کیوسک ریکارڈ کی گئی، ہیڈ پنجند پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کی سطح 4 لاکھ 75 ہزار سے زائد کیوسک ہوگئی۔
ڈپٹی میئر سکھر ڈاکٹر ارشد مغل کہتے ہیں کہ گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ سکھر شہر اور بیراج پر تمام تر حفاظتی اقدامات کر لیے گئے ہیں، امید ہے سیلابی ریلا آرام سے گزر جائے گا۔
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے بعد پاکستان میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورت حال برقرار ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان کو سیلابی پانی چھوڑنے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔ دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور ڈاؤن اسٹریم میں اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
پی ڈی ایم اے نے گنڈا سنگھ والا میں اونچے درجے کے سیلاب سے متعلق الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سول انتظامیہ پاک فوج اور دیگر متعلقہ محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
پی ڈی ایم اے نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ دریاؤں کے کناروں اور نشیبی علاقوں میں غیر ضروری قیام سے گریز کریں اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
محکمہ موسمیات اور فلڈ کنٹرول حکام کے مطابق بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑنے کی صورت میں جنوبی پنجاب اور وسطی علاقوں میں نشیبی مقامات متاثر ہو سکتے ہیں۔
جلال پور پیروالا میں سیلاب کی صورت حال شدت اختیار کرگئی
ملتان میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، جلال پور پیروالا میں سیلاب کی صورت حال شدت اختیار کرگئی، جلال پور پیر والا کو بچانے کے لیے وہاڑی پل بند توڑ دیا گیا، جس کے باعث درجنوں علاقے زیر آب آگئے جب کہ ہزاروں سیلاب متاثرین نے فلڈ ریلیف کیمپ کا رخ کر لیا، جہاں 5 ہزار سے زائد افراد کیمپس میں موجود ہیں۔
ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند میں شگاف ڈالنے کی تیاریاں کرلی گئیں۔ سیلاب کے باعث لیاقت پور کے 7 گاؤں زیر آب آگئے۔ ہیڈ گنڈا سنگھ میں 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ مظفر گڑھ میں دریائے چناب میں 5 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث پانی کی سطح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
جنوبی پنجاب کے 6 شہروں میں ریسکیو آپریشن کے لیے سامان پہنچ گیا
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر جنوبی پنجاب کے 6 شہروں میں ریسکیو آپریشن کے لیے مزید سامان پہنچ گیا ہے۔ ملتان، مظفرگڑھ، رحیم یارخان، بہاولپور اور لودھراں کے لیے ریسکیو سامان مہیا کیا گیا ہے۔
جنوبی پنجاب کے 6 شہروں میں مزید 119سے زائد بوٹ آپریٹر بھی تعینات کردیے گئے ہیں، ملتان میں 108 بوٹس، 109 ربڑ بوٹس اور 1130لائف جیکٹ پہنچ گئیں، مظفرگڑھ میں 57 کشتیاں، 53 ربڑ بوٹس اور 683 لائف جیکٹ مہیا کی گئیں۔
رحیم یار خان میں 47 کشتیاں، 44 ربڑ بوٹس اور 519 لائف جیکٹس فراہم کی گئیں، بہاولپور میں 38 کشتیاں، 40 ربڑ بوٹس اور 519 لائف جیکٹ دی گئیں۔ اسی طرح لودھراں میں 19 کشتیاں، 18 ربڑ بوٹس اور 546 لائف جیکٹ پہنچائی گئیں۔
جلال پور پیر والا کی نواحی بستی بہاراں کے حفاظتی بلوچ واہ فلڈ بند میں اچانک شگاف پڑنے سے جلال پور پیر والا سے ہنگامی انخلا شروع ہوگیا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کمشنر ملتان اور ڈی سی ٹیمیں لے کر پہنچ گئے، پاک فوج اور اریگیشن ٹیمیں بھی شگاف پر کرنے کے لیے پہنچ گئیں، انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے اہلکار 5 ممکنہ متاثرہ دیہات میں پہنچ گئے۔
متاثرہ علاقوں میں انخلا کے لیے اعلانات کیے گئے جب کہ ریسکیو ٹیمیں گھروں کے دروازوں پر دستک دے کر لوگوں کو نکال رہی ہیں۔