امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے بھارت ایک اور جھٹکا دے دیا، ایران کی چاہ بہار بندرگاہ پر کام کرنے پر عائد پابندیوں سے دیا گیا استثنیٰ ختم کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے اور اب 29 ستمبر 2025 سے یہ چھوٹ مؤثر نہیں رہے گی۔
اس فیصلے کے بعد بھارتی آپریٹرز کو چابہار بندرگاہ پر سرمایہ کاری اور آپریشنز کے سلسلے میں امریکی پابندیوں اور سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایران کی بندرگاہ چابہار، جسے خطے میں تجارتی روابط اور جغرافیائی حکمتِ عملی کے اعتبار سے کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایک بار پھر غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہو گئی۔
بھارت نے 2016 میں ایران کے ساتھ معاہدہ کر کے چابہار بندرگاہ کی ترقی میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری شروع کی تھی۔
چابہار بندرگاہ بھارت کے لیے افغانستان اور وسط ایشیا تک تجارتی رسائی کا اہم دروازہ سمجھی جاتی ہے۔
بھارت طویل عرصے سے اسے پاکستان کے زمینی راستوں کا متبادل بنانے کی کوشش کرتا آیا ہے، لیکن امریکی فیصلے کے بعد نئی دہلی کی اس حکمتِ عملی کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
بھارتی میڈیا نے اس پیش رفت کو نہ صرف “تجارتی منصوبوں کے لیے خطرے کی گھنٹی” قرار دیا ہے بلکہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کے نتیجے میں بھارتی کمپنیوں کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔