فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے امریکی سینیٹ میں قرارداد پیش

ڈیموکریٹس کی قیادت میں امریکی سینیٹ میں ایک تاریخی قرارداد پیش کی گئی ہے جس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ اپنی نوعیت کی پہلی قرارداد ہے جو غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی فوجی کارروائی کو تقریباً دو سال مکمل ہونے کے تناظر میں پیش کی گئی ہے اور واشنگٹن کے بدلتے ہوئے رویّے کی عکاسی کرتی ہے۔

یہ قرارداد سینیٹر جیف مرکلی (ڈیموکریٹ، اوریگون) کی قیادت میں پیش کی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکہ ایک غیر عسکری فلسطینی ریاست کو ایک محفوظ اسرائیل کے ساتھ تسلیم کرے۔

سینیٹر مرکلی کے مطابق اس اقدام سے فریقین کو امید ملے گی اور خطے میں امن کے امکانات کو تقویت حاصل ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی ذمہ داری ہے کہ قیادت کرے اور اب عمل کا وقت ہے۔


AAJ News Whatsapp

برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ایوانِ نمائندگان میں رکنِ کانگریس رو کھنہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں حمایت حاصل کرنے کے لیے ارکان کو ایک خط بھجوا رہے ہیں۔ یہ کوششیں اس بڑھتے ہوئے دباؤ کا حصہ ہیں جس کے تحت امریکی قانون ساز اسرائیل سے جنگ ختم کرنے اور غزہ میں انسانی بحران کم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

قرارداد کے دیگر حمایت کرنے والے سینیٹرز میں کرس وین ہولن (میری لینڈ)، ٹِم کین (ورجینیا)، پیٹر وولچ (ورمونٹ)، ٹینا اسمتھ (مینیسوٹا)، ٹیمی بالڈون (وسکونسن)، اور میزّی ہیرونو (ہوائی) شامل ہیں۔

آزاد سینیٹر برنی سینڈرز (ورمونٹ)، جو ڈیموکریٹس کے ساتھ الحاق رکھتے ہیں، وہ بھی اس قرارداد کے حمایتی ہیں۔ سینڈرز نے ایک دن قبل غزہ کی صورتحال کو پہلی بار نسل کشی (genocide) قرار دیا۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی ایک حالیہ انکوائری رپورٹ میں بھی اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جنہیں اسرائیل نے متعصب اور غیر مصدقہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب امریکی اتحادی ممالک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس سے قبل فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

سروے کے مطابق 58 فیصد امریکیوں کا ماننا ہے کہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کو فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا چاہیے۔

امریکی حکومت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے اور 251 افراد کو یرغمال بنایا گیا، جن میں سے اب بھی 48 یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اس جنگ میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 65,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ برطانوی وزیراعظم کئیر اسٹارمر کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے مؤقف سے متفق نہیں ہیں۔

تاحال کسی ریپبلکن سینیٹر نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی ہے اور سینیٹ میں ریپبلکنز کو 53 کے مقابلے میں 47 نشستوں پر برتری حاصل ہے۔

رائٹرز کے مطابق اسرائیلی سفارت خانے نے بھی تاحال اس قرارداد پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔

Similar Posts