شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ واشنگٹن ہمارے ”ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے جنون“ کو ترک کرے اور پرامن بقائے باہمی کو قبول کرے۔
اتوار کو سپریم پیپلز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کم جونگ اُن نے کہا کہ ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقاتوں کی ”اچھی یادیں“ آج بھی قائم ہیں۔ وہ تین بار ٹرمپ سے ملے تھے لیکن ان مذاکرات کے باوجود شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام جاری رہا اور 2019 میں اعلیٰ سطحی بات چیت تعطل کا شکار ہوگئی۔ اس دوران کم نے روس اور چین کے ساتھ اپنے تعلقات مزید مضبوط کرلیے۔
کم جونگ اُن نے کہا، ’ہمارے پاس امریکا کے ساتھ نہ بیٹھنے کی کوئی وجہ نہیں، بشرطیکہ وہ حقیقت کو تسلیم کرے اور حقیقی امن کی خواہش ظاہر کرے۔‘
امریکا اور بائٹ ڈانس کے درمیان معاہدہ: ٹک ٹاک کا کنٹرول امریکی بورڈ کے سپرد
اس حوالے سے جنوبی کوریا کے نئے صدر لی جے میونگ نے کہا ہے کہ وہ ٹرمپ اور کِم کے درمیان کسی ایسے معاہدے کو بھی قبول کر لیں گے جس کے تحت شمالی کوریا اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کے بجائے صرف ان کی پیداوار روک دے۔
انہوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ایٹمی ہتھیاروں کی پیداوار پر روک لگانا ”ایک عبوری ہنگامی قدم“ کے طور پر نیوکلئیر ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کے مقابلے میں زیادہ قابلِ عمل اور حقیقت پسندانہ متبادل ہے۔
لی جے میونگ نے کہا کہ شمالی کوریا سالانہ 15 سے 20 نئے ایٹمی ہتھیار تیار کر رہا ہے اور عالمی پابندیاں اس عمل کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔
ٹرمپ نے ایک اور ملک پر حملے کی تیاری کرلی، اب تک کی سب سے بڑی بحری افواج کی تعیناتی
انہوں نے رائٹرز کو انٹرویو میں کہا کہ ’پابندیوں اور دباؤ نے مسئلے کو حل نہیں کیا بلکہ مزید خراب کردیا ہے‘۔
انہوں نے زور دیا کہ طویل مدتی مقصد ایٹمی ہتھیاروں کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے لیکن فی الحال جزوی اور حقیقت پسندانہ اقدامات اٹھانا زیادہ مؤثر حکمتِ عملی ہے۔
دوسری جانب کم جونگ اُن نے ایک بار پھر واضح کردیا کہ وہ کبھی بھی ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ ان کے مطابق شمالی کوریا کا ایٹمی پروگرام ”بقا کا معاملہ“ ہے۔
ہم ایک انچ زمین بھی امریکا کو نہیں دیں گے، افغانستان کا ٹرمپ کو دو ٹوک جواب
ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا جانتی ہے امریکا اُن ممالک کے ساتھ کیا کرتا ہے جو اپنے ایٹمی ہتھیار ختم کردیتے ہیں۔ ہم اپنے ایٹمی ہتھیار کبھی نہیں چھوڑیں گے۔‘
تجزیہ کاروں کے مطابق جنوبی کوریا کے نئے صدر کا نرم رویہ اور شمالی کوریا کا مذاکرات کا عندیہ جزیرہ نما کوریا میں حالیہ کشیدگی کو کسی حد تک کم کرسکتا ہے، لیکن ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے کا امکان تاحال دور کی بات ہے۔