روس میں دفاعی صنعت سے وابستہ ایک سینئر سائنسدان اور فیکٹری مالک نے ماسکو کے تاریخی ریڈ اسکوائر میں خود کو آگ لگا کر سب کو حیران کر دیا۔ یوکرین جنگ کے بعد دفاعی آرڈرز میں اضافے کو بظاہر فائدہ سمجھا جا رہا تھا، مگر یہی آرڈرز ان کے لیے تباہ کن ثابت ہوئے۔
رائٹرز کے مطابق روس کے 75 سالہ سائنسدان ولادیمیر آرسینیف، جو ماسکو میں ایک دفاعی فیکٹری کے سربراہ ہیں، یوکرین پر روس کے حملے کے بعد غیر معمولی دباؤ کا شکار ہوگئے۔ ان کی کمپنی ٹینک عملے کے زیرِ استعمال مواصلاتی آلات کے پرزے تیار کرتی ہے اور 2022 میں جنگ کے آغاز کے ساتھ ہی دفاعی آرڈرز میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تاہم آرسینیف کے مطابق یہ آرڈرز فائدے کے بجائے ان کے لیے ایک “زہریلا تحفہ” ثابت ہوئے۔ روسی وزارتِ دفاع کی جانب سے مقرر کردہ کم قیمتوں، سخت ڈیڈ لائنز اور تیز رفتار پیداوار کے دباؤ نے فیکٹری کو بحران میں دھکیل دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ معاہدوں کی شرائط اس قدر سخت تھیں کہ ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔
روسی حکومت نے دفاعی صنعت سے وابستہ کمپنیوں کو خبردار کر رکھا ہے کہ معاہدوں پر پورا نہ اترنے کی صورت میں جیل کی سزائیں بھی ہو سکتی ہیں، جس کا حوالہ سوویت دور کے آمر جوزف اسٹالن تک دیا جاتا رہا ہے۔
عدالتی دستاویزات اور انٹرویوز کے مطابق 2023 کے موسمِ بہار تک فیکٹری پیداوار میں پیچھے رہ گئی، جبکہ کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ میں اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ اقلیتی شیئر ہولڈر سرگئی موسیینکو نے صورتحال کو دیکھتے ہوئے حکام کو آگاہ کیا اور کہا کہ وزارتِ دفاع ہمیشہ درست سمجھی جاتی ہے۔
آرسینیف کا کہنا ہے کہ انہوں نے متعدد حکومتی حکام سے مدد کی اپیل کی، مگر کسی نے توجہ نہیں دی۔ فیکٹری کے دیوالیہ ہونے کے خدشات بڑھتے چلے گئے۔
بالآخر 26 جولائی 2024 کو آرسینیف ماسکو کے ریڈ اسکوائر پہنچے، جہاں کریملن کے قریب لینن کے مزار کے باہر انہوں نے اپنے اوپر پیٹرول ڈال کر خود کو آگ لگا لی۔ وہ شدید جھلسنے کے بعد کئی ہفتے اسپتال میں زیرِ علاج رہے۔
اسپتال سے رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں آرسینیف نے اس تاثر کو رد کیا کہ فیکٹری کے معاہدے خطرے میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف بے بنیاد شکایات کی گئیں تاکہ انہیں نقصان پہنچایا جا سکے۔
انہوں نے سوال اٹھایا، “اگر ایک کمپنی کے آرڈرز بڑھ رہے ہوں اور وہ انہیں پورا کر رہی ہو تو پھر وہ تباہ کیوں ہو رہی ہے؟”
کریملن اور روسی وزارتِ دفاع نے اس معاملے پر پوچھے گئے تفصیلی سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔