ایشیا کپ کے فائنل سے قبل ایک ہی سوال سب کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے: کیا پاکستان بھارت کے خلاف میچ کا پانسہ پلٹ سکتا ہے؟ اس سوال کا اصل جواب تو میچ کے بعد ہی پتا چلے گا۔ لیکن کچھ باتیں ہیں جو میچ کا پانسہ پلٹ سکتی ہیں۔
سابق کپتان محمد رضوان کا مشہور جملہ ”ہم یا تو جیتتے ہیں یا سیکھتے ہیں“ آج پھر موضوعِ بحث ہے۔ ناقدین اسے طنزیہ استعمال کرتے ہیں، مگر اس بار حقیقت یہی ہے کہ بھارت کے خلاف کھیلے گئے دونوں میچ ہارنے کے بعد پاکستان کے پاس صرف یہ موقع ہے کہ وہ ان ناکامیوں سے سبق لے اور فائنل میں نئے جذبے کے ساتھ میدان میں اترے۔
سوریا کمار یادو کے بعد ایک اور بھارتی کھلاڑی کے خلاف شکایت آئی سی سی میں درج
پاکستان کی سب سے بڑی کمزوری بھارت کے خلاف پاور پلے کے بعد بیٹنگ کا دب جانا رہی ہے۔ پہلی شکست میں اسپنرز نے دباؤ بڑھایا، دوسری شکست میں سیٹ بیٹنگ آرڈر کی الجھنوں نے 200 رنز کے قریب کے ہدف کو محض 171 پر محدود کر دیا۔
اسی لیے اب فائنل میں اگر پاکستان کو جیت چاہیے تو بیٹنگ کے ہر اوور کو جارحانہ کھیلنا ہوگا، ورنہ بھارت کے لیے جیت کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔
سابق ہیڈ اور کپتان انتخالب عالم کا کہنا ہے کہ کوچ کو ہر کھلاڑی کے لیے اہداف مقرر کرنے چاہئیں، بلے بازوں کو پہلے بیٹنگ کی صورت میں پارٹنر شپس بنانا ہوں گی، بالرز کو لائن اینڈ لینتھ پر باؤلنگ کرنا ہوگی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شاندار فیلڈنگ سے پاکستان ایشیا کپ کا فائنل جیت سکتا ہے۔
ادھر بھارت کی کمزوری اس کا مڈل اور لوئر آرڈر ہے، جو زیادہ دیر کریز پر ٹکنے یا تیز رنز بنانے میں ناکام رہا ہے۔ پاکستان کی امید یہ ہے کہ اگر ابتدائی وکٹیں جلدی گر جائیں تو بھارت دباؤ میں آسکتا ہے۔
شاہین شاہ آفریدی اگرچہ اس ٹورنامنٹ میں شاندار فارم میں ہیں اور نو وکٹیں حاصل کر چکے ہیں، لیکن بھارت کے خلاف اب تک وہ کامیاب نہیں ہو پائے۔ فائنل میں ان کا آغاز کتنا کارگر ثابت ہوتا ہے، یہ پاکستان کی جیت کے امکانات کو طے کرے گا۔
بائیکاٹ سے یوٹرن؛ بھارت میں ایشیا کپ فائنل 100 سے زائد سینما گھروں میں دکھائے جانے کا اعلان
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس بار دباؤ بھارت پر ہے۔ بھارتی کپتان کی یہ بات کہ ’پاکستان اب حریف ہی نہیں رہا‘ دراصل خود اعتمادی سے زیادہ غرور لگتی ہے، اور یہی پاکستان کے لیے سنہری موقع بن سکتا ہے۔ 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کی مثال اب بھی زندہ ہے، جہاں بھارت کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا لیکن پاکستان نے میدان مار لیا۔
آج کا دن طے کرے گا کہ پاکستان تاریخ دہراتا ہے اور ایشیا کپ اپنے نام کرتا ہے، یا پھر صرف یہ سیکھتا ہے کہ وہ براعظم کی دوسری بہترین ٹیم ہے۔ مگر ایک بات یقینی ہے کہ یہ فائنل کروڑوں دلوں کو دھڑکنیں تیز کرنے والا ہوگا۔