مینڈک کے بچوں نے روسی محقق کو امریکہ میں گرفتار کرا دیا

0 minutes, 0 seconds Read

ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک روسی محقق کو لوزیانا کے ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا ہے۔ محقق کی وکیل کی شکایت کے مطابق وہ کسٹم سے گزرتے ہوئے مینڈک کے جنین سے متعلق آگاہ کرنے میں ناکام رہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روس سے تعلق رکھنے والی ہارورڈ میڈیکل ریسرچر کیسنیا پیٹرووا کو گزشتہ ماہ بوسٹن ائیرپورٹ پر حراست میں لیا گیا۔ کسٹم افسران کو ان کے سامان میں مینڈک کے جنین ملے تھے جس کے بارے میں انہوں نے آگاہ نہیں کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق کیسنیا پیٹرووا اپنے ساتھ مینڈک کے جنین لے کر جا رہی تھیں کیونکہ ہارورڈ میڈیکل اسکول میں ان کے ریسرچ گروپ لیڈر نے انہیں لانے کو کہا تھا۔

جب ائیرپورٹ پر کسٹم افسر کو خاتون کے پاس سے مینڈک کے جنین ملے تو پیٹروا نے سمجھانے کی کوشش کی کہ وہ انہیں ایک تحقیق کیلئے لے کر جا رہی ہیں۔ تاہم کسٹم افسر نے ان کی ایک نہ سنتے ہوئے خاتون کا ویزا منسوخ کردیا۔

نئی تحقیق: دماغ کو بوڑھا ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو بچے پیدا کریں

پیٹرووا نے کسٹم افسر کو بتایا کہ وہ اپنی تحقیقی سرگرمیوں کے لیے ماضی میں ہونے والے ظلم و ستم کے باعث روس واپس بھیجے جانے سے خوفزدہ تھیں۔ اس کے بجائے انہیں فرانس بھیجنے کو کہا گیا، لیکن افسر نے انہیں حراست میں لے لیا۔

پیٹرووا کے وکیل، گریگ رومانووسکی نے کہا کہ مینڈک کے ایمبریو کا اعلان نہ کرنے پر انہیں جرمانہ دینے کے بجائے، کسٹم افسر نے امیگریشن قوانین کا غلط استعمال کرتے ہوئے انہیں ضرورت سے کہیں زیادہ سخت سزا دی۔ رومانوفسکی نے کہا کہ یہ واقعہ ایک بڑے مسئلے کو ظاہر کرتا ہے: امریکی امیگریشن حکام بین الاقوامی سکالرز کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کر رہے ہیں۔

بھارت عالمی سطح پر منشیات اسمگلنگ میں ملوث نکلا، امریکی خفیہ ایجنسی کا انکشاف

ٹرمپ انتظامیہ اپنے امیگریشن کارروائیوں کو تیز کر رہی ہے، جس میں طلباء کے ویزوں کو منسوخ کرنا بھی شامل ہے۔ یہ اقدام امیگریشن کی سخت پالیسیوں کو نافذ کرنے کی ایک وسیع کوشش کا حصہ ہے، جیسا کہ ہارورڈ کی محقق کیسنیا پیٹرووا کی حالیہ حراست میں دیکھا گیا ہے۔

Similar Posts