امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ انکشاف ایک اسرائیلی ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع نے سی این این کو بتایا کہ یہ معافی ایک بڑے معاہدے کا حصہ تھی تاکہ قطر حماس پر دباؤ ڈالے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کے 21 نکاتی امن منصوبے کو قبول کرلے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے دوحہ میں حملے کے باعث قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر معافی طلب کی۔ تاہم انھوں نے حماس کو نشانہ بنانے کے فیصلے پر افسوس ظاہر نہیں کیا۔
سی این این کے بقول الگ سے ایک باخبر ذریعے نے بھی تصدیق کی کہ نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس سے قطر کے وزیر اعظم کو فون پر گفتگو میں معافی مانگی۔
یاد رہے کہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس کی قیادت پر حملے میں ایک قطری سیکیورٹی گارڈ بھی شہید ہوا تھا جس پر نیتن یاہو نے افسوس کا اظہار کیا۔
گزشتہ روز نیتن یاہو نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہمارا اصل ہدف صرف حماس تھا، اس سے آگے کچھ نہیں۔ میرا خیال ہے کہ ہم اس معاملے پر باہمی سمجھ بوجھ پیدا کرسکتے ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل اور قطر کے سربراہان کے درمیان کسی باضابطہ رابطے کی خبر منظر عام پر آئی ہے، حالانکہ ماضی میں خفیہ طور پر دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہوتی رہی ہے۔
یاد رہے کہ آج اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی امریکا آمد سے کچھ دیر قبل ہی صدر ٹرمپ نے امیرِ قطر کو ٹیلی فون کیا تھا اور غزہ جنگ بندی پر ثالثی کے کردار کے بحال کرنے پر گفتگو کی تھی۔