تیزاب سے قتل کیے جانے کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے جس پر علاقہ غم و اندوہ میں ڈوبا ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دونوں بچیاں 30 اگست کو آپریشن کے ذریعے پیدا ہوئی تھیں۔ والدین کے مطابق نور فاطمہ پیدائش کے محض 13 دن بعد انتقال کر گئی جبکہ ایمان فاطمہ کی طبیعت بگڑنے پر اسے فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکی۔
ایمان فاطمہ کا پوسٹ مارٹم سول ہسپتال شجاع آباد میں مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ پولیس اور میڈیکل ذرائع کے مطابق زہریلی یا تیزابی چیز پلانے کا شبہ ہے۔
واقعے کی مکمل تحقیقات کے لیے فرانزک رپورٹس کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
پولیس نے والد عاقب خان کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف ایمان فاطمہ کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ نور فاطمہ کی موت کی بھی الگ سے تفتیش کی جائے گی۔
ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا ہے کہ یہ اندوہناک جرم گھریلو رنجش یا ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہو سکتا ہے تاہم حتمی رائے پوسٹ مارٹم اور فرانزک رپورٹس آنے کے بعد ہی دی جائے گی۔