غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹرنیٹ مانیٹرنگ ادارے “نیٹ بلاکس” نے تصدیق کی ہے کہ اس وقت افغانستان میں ٹیلی کام سروسز صرف 14 فیصد کام کر رہی ہیں، اور یہ صورتحال جان بوجھ کر رابطے منقطع کیے جانے سے مطابقت رکھتی ہے۔
یاد رہے کہ طالبان حکام نے رواں ماہ کے آغاز میں اپنے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کے حکم پر کئی صوبوں میں فائبر آپٹک انٹرنیٹ پر پابندی لگائی تھی۔ حکام کا مؤقف تھا کہ یہ اقدام “غیر اخلاقی سرگرمیوں کو روکنے” کے لیے کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بدخشاں، تخار، قندھار، ہلمند، ننگرہار اور ارزگان سمیت کئی صوبوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ مکمل طور پر بند ہے جبکہ دیگر علاقوں میں سروسز انتہائی سست اور غیر یقینی ہیں۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب 2024 میں کابل حکومت نے ملک کو دنیا سے جوڑنے اور غربت کم کرنے کے لیے فائبر آپٹک نیٹ ورک کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا تھا۔