آئی ایم ایف کا وکلا، لا فرمز اور جیولرز کی مانیٹرنگ کرنے اور ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور

آئی ایم ایف نے پاکستان سے ٹریڈ بیسڈ منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے مؤثراقدامات کا مطالبہ کردیا، وکلا، لا فرمز اور جیولرز کی مانیٹرنگ و نگرانی کرنے اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لانے پر زور دیا ہے جبکہ سرکاری خریداری کےعمل میں شفافیت کے لیے الیکٹرانک سسٹم نافذ کرنے کا ہدف بھی دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف  سے 1.2 ارب ڈالر کی تیسری قسط لینے کے لیے دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں آئی ایم ایف کی جانب سے کئی مطالبات کئے گئے ہیں اور ممکنہ تجارتی منی لانڈرنگ کے خطرات اور ممکنہ اثرات پر پاکستان سے رپورٹ طلب کرلی۔

آئی ایم ایف نے غیرمالیاتی کاروباروں اور پروفیشنلز کی سخت نگرانی کی ہدایت کی ہے سرکاری خریداریوں اور غیر ضروری اثاثوں کی فروخت میں شفافیت پر زور دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے جن کاروباروں کی نگرانی کرنے کا کہا ہے ان میں وکلا، لا فرمز، اکاؤنٹنٹس، آڈیٹرز اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس شامل ہیں، سونے چاندی، جواہرات ، قیمتی دھاتوں کا کاروبار کرنے والوں کی بھی نگرانی ہوگی، نئی کمپنیاں رجسٹرڈ کروانے، شیئر ہولڈرز اور ڈائریکٹرز کا انتظام کرنے والوں پر بھی نظر رکھی جائے گی۔

آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری خریداریوں میں الیکٹرانک پرکیورمنٹ سسٹم کا مؤثر نفاذ کیا جائے تاکہ سرکاری خرید و فروخت میں شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے، سرکاری اثاثہ جات کی فروخت یا تلفی کو بھی شفاف بنایا جائے۔

ذرائع کے مطابق ای پیڈ سسٹم میں ٹینڈرز کا آن لائن اجرا اور بولیوں کی آن لائن جانچ پڑتال شامل ہے، سرکاری خریداری میں کم انسانی مداخلت سے کرپشن کی روک تھام ہوگی، ٹھیکیداروں سمیت حقیقی مالکان اور فائدہ اٹھانے والوں کا پتا لگایا جاسکے گا۔

Similar Posts