پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کے روز بھی ریکارڈ توڑ تیزی کا سلسلہ جاری رہا اور کے ایس ای 100 انڈیکس تاریخ میں پہلی مرتبہ 1 لاکھ66 ہزار کی سطح عبور کر گیا۔ دوپہر 12 بج کر 52 منٹ پر انڈیکس 2500 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 1 لاکھ 66 ہزار 400 پوائنٹس پر ٹریڈ کر رہا تھا۔
کاروباری سرگرمیوں میں آٹو موبائل اسمبلرز، کمرشل بینک، کھاد ساز ادارے، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز، آئل مارکیٹنگ کمپنیاں، بجلی پیدا کرنے والے ادارے اور ریفائنریز شامل تھے۔ بڑی کمپنیوں جیسے اے آر ایل، حبکو، او جی ڈی سی، پی او ایل، پی پی ایل، ایس این جی پی، ایس ایس جی سی، ایم سی بی، میزان بینک اور یو بی ایل کے حصص نمایاں طور پر سبز میں رہے۔
یہ تیزی اس وقت دیکھنے میں آئی جب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے دوسرے جائزے اور ریزیلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسلٹی (آر ایس ایف) کے پہلے جائزے کے لیے مذاکرات کا آغاز ہوا۔ مذاکرات میں مالی کارکردگی، محصولات کی وصولی، اخراجات پر قابو اور اسٹرکچرل اصلاحات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کو نیشنل فِسکل پیکٹ، کیپٹل مارکیٹ اصلاحات اور ترقیاتی اخراجات میں شفافیت پر بھی اپ ڈیٹ فراہم کی۔
عارف حبیب لمیٹڈ کی ریسرچ ہیڈ ثنا توفیق نے بزنس ریکارڈر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کو حالیہ سیلاب کے ملکی معیشت پر بڑے اثرات نظر نہیں آ رہے، جو کہ ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کے تازہ اعداد و شمار بدھ کو جاری ہوں گے اور توقع ہے کہ افراط زر سنگل ڈیجٹ یعنی 5.5 سے 6 فیصد کے درمیان رہے گا، اگرچہ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں کچھ اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ خوش آئند بات ہے کہ مہنگائی کا اثر ابتدا میں جتنا سنگین سمجھا جا رہا تھا اتنا نہیں ہے۔ اس کے علاوہ رول اوور ویک مکمل ہونے کے بعد مارکیٹ میں نئی خریداری کا رجحان بھی جاری رہے گا۔‘
پیر کے روز بھی پی ایس ایکس میں زبردست تیزی دیکھنے میں آئی تھی جب کے ایس ای 100 انڈیکس 1,590 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 1,63,847 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
عالمی مارکیٹ میں بھی مثبت رجحان دیکھا گیا۔ ایشیائی حصص میں اضافہ ہوا جبکہ سونے کی قیمتوں میں بھی نئی بلندی دیکھی گئی۔ اس دوران امریکہ میں حکومت کے ممکنہ شٹ ڈاؤن نے سرمایہ کاروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے کیونکہ بجٹ مذاکرات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹس کے درمیان پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے روزگار کے اہم اعداد و شمار جاری نہ ہو سکیں گے۔
ایم ایس سی آئی کا ایشیا پیسیفک شیئرز انڈیکس 0.5 فیصد بڑھا جبکہ جاپان کا نکئی انڈیکس مسلسل تیسرے روز 0.3 فیصد نیچے رہا۔