اقوام متحدہ نے منگل کے روز طالبان حکام سے فوری طور پر انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن سروسز بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بندش افغان عوام کو مزید معاشی مشکلات اور انسانی بحران میں دھکیل دے گی۔
یو این اسسٹنس مشن ان افغانستان (یوناما) نے اپنے بیان میں کہا کہ انٹرنیٹ بلیک آؤٹ سے آن لائن بزنس، بینکنگ سسٹم، رقوم کی ترسیل اور روزمرہ خدمات ٹھپ ہو گئی ہیں۔ اس صورتحال نے افغانستان کو تقریباً مکمل طور پر دنیا سے الگ تھلگ کر دیا ہے۔
یو این کے مطابق یہ اقدام انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جس سے خواتین اور بچیوں پر خاص طور پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں، کیونکہ وہ پہلے ہی عوامی زندگی سے باہر کی جا چکی ہیں۔
کابل میں بینکوں کے عملے نے بتایا کہ آن لائن ٹرانزیکشنز، رقوم کی منتقلی اور نقدی نکالنے کا عمل مکمل طور پر رک چکا ہے، جبکہ ڈاک خانے نے بھی کام بند کردیا ہے۔
یاد رہے کہ طالبان حکومت نے پیر کی شام فائبر آپٹک نیٹ ورک کاٹنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں موبائل فون اور انٹرنیٹ دونوں سروسز متاثر ہوئیں۔ نٹ بلاکس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ اقدام جان بوجھ کر کی گئی بندش کے مترادف ہے۔