وزیر مملکت داخلہ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی واقعے کا پتہ چلا میں نے شدید مذمت کی اور میں آپ کے پاس حاضر ہوا ہوں، مجھے وزیر داخلہ محسن نقوی نے فوری طور پر بھیجا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ناک واقعے پر میں صحافیوں سے معذرت کرتا ہوں، یہ واقعہ اچانک پیش آیا ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ کشمیر ایکشن کمیٹی کے چند لوگ احتجاج کر رہے ہیں، ان کے چند لوگوں نے پولیس اہلکاروں سے مین ہینڈلنگ کی تھی اور پولیس ان کو گرفتار کرنے کی کوشش میں پیچھا کرتے ہوئے یہاں آئی، پولیس ان مظاہرین کو گرفتار کرنے پریس کلب آئی جنہوں نے ایس پی اور ایس ایچ اے سے بدتمیزی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے انٹرنل انکوائری کا حکم دے دیا ہے اور ہم غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس نے پریس کلب پر دھاوا بول دیا، کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ
وزیر مملکت داخلہ کا کہنا تھا کہ میں اس واقعے کی ایک بار پھر مذمت کرتا ہوں ، میں اسلام آباد پولیس اور وزارت داخلہ کی جانب سے معذرت خواہ ہوں، آپ کا ابھی انٹرنل اجلاس ہونا ہے، امید ہے آپ میری آمد اور ہماری معذرت قبول کریں گے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ جو فیصلہ کریں گے ہم اسے من و عن تسلیم کریں گے، میں تمام صحافی نمائندوں سے معذرت کرتا ہوں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ہم آزادی اظہار رائے کے علم دار ہیں، آپ کی وجہ سے ہماری آواز لوگوں تک پہنچتی ہے۔
بعد ازاں پی آئی او مبشر حسن بھی نیشنل پریس کلب اسلام آباد پہنچ گئے۔
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے پریس کلب پر دھاوا بول دیاتھا اور پولیس کے اہلکاروں نے پریس کلب کے کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ کی اور پریس کلب میں موجود صحافیوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔