عرب میڈیا کے مطابق اس چونکا دینے والی خبر کا انکشاف شرعی نکاح رجسٹراروں کی سینڈیکیٹ کے سربراہ اسلام عامر نے کیا۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں ’’عرفی شادیوں‘‘ (غیر رجسٹرڈ نکاح) کا رواج تیزی سے پھیل رہا ہے، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی لڑکیاں یہ قدم اپنی پنشن برقرار رکھنے کے لیے اٹھاتی ہیں۔
العربیہ سے گفتگو میں اسلام عامر کا مزید کہنا تھا کہ جعلی نکاح رجسٹرار دھڑا دھڑ پھیل رہے ہیں، جو عوام کی کم علمی سے فائدہ اٹھا کر پیسے بٹورتے ہیں۔
انھوں نے خبردار کیا کہ ایسی شادیوں میں نہ تو بچوں کا اندراج ممکن ہوتا ہے اور نہ ہی نکاح کو قانونی طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔
اسلام عامر نے مزید بتایا کہ کم عمری کی شادیاں عموماً انھیں جعلی رجسٹراروں کے ذریعے ہوتی ہیں، جن کا کوئی قانونی اختیار نہیں ہوتا۔
انھوں نے مثال دی کہ مرحوم اداکار محمود عبدالعزیز نے اپنی اہلیہ، صحافی بوسی شلبي سے پہلے شرعی نکاح کیا تھا، پھر طلاق کے بعد دوبارہ ’’عرفی شادی‘‘ کے ذریعے رجوع کر لیا تھا۔
اسلام عامر کے بقول، عرفی شادی شرعی اعتبار سے جائز ہے، خاص طور پر دور دراز دیہاتوں میں، لیکن چونکہ یہ سرکاری طور پر رجسٹر نہیں ہوتی، اس لیے بعد میں بڑے قانونی مسائل کھڑے ہو جاتے ہیں۔