پاکستان کیلیے قائداعظمؒ کا اسرائیل پر موقف مشعل راہ ہے، فلسطین اور کشمیر کے ساتھ ہماری جذباتی وابستگی ہے، فلسطین امن معاہدے کے اثرات کشمیر پر بھی ہوں گے ، ٹرمپ غیر متوقع شخصیت ہیں، نیتن یاہو بھی قابل اعتماد شخص نہیں، دنیا پاکستان کی طرف دیکھ رہی ہے لہٰذا ہمیں سمجھداری سے آگے بڑھنا ہوگا۔ ان خیالات کاا ظہار ماہرین امور خارجہ اور سیاسی و دفاعی تجزیہ کاروں نے ’’امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ امن منصوبے‘‘ کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیئے۔
ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینی ٹیز جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا کہ خونریزی اور جنگ کی صورتحال میں مسئلہ فلسطین اور غزہ کا مذاکرات کی میز پر آنابہتر ہے۔
اس کے پیچھے مسلم اور یورپی ممالک کا امریکا اور اسرائیل پر دباؤ ہے، فلسطین میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی پر یورپی ممالک میں انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے جس انداز میں مظاہرے کیے انہیں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ماہر امور خارجہ محمد مہدی نے کہا کہ جن آٹھ ممالک کے سربراہان نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی، ان میں پاکستان واحد ملک سے جس کے اسرائیل کے ساتھ شروع دن سے ہی کوئی تعلقات نہیں اور نہ ہی پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کیا، ایران نے بھی اسرائیل کو تسلیم کیا تھا، 79ء کے بعد اس نے موقف بدلا اور اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کیا، پاکستان کیلئے یہ صورتحال انتہائی مشکل ہے۔
ہمارے لیے قائد اعظمؒ کا اسرائیل کے حوالے سے موقف مشعل راہ ہے۔ دفاعی تجزیہ کار کرنل (ر) عابد لطیف نے کہاکہ اسرائیل دنیا کا واحد ملک ہے جو دھونس سے علاقے کو تبدیل کرنا چاہتا ہے، وہ کسی بارڈر، عالمی معاہدے، قانون کو نہیں مانتا اور اپنے اردگرد والے علاقوں میں اپنا اثر و رسوخ ہر حال میں قائم کرنا چاہتا ہے، ٹرمپ کا امن منصوبہ ایسا پھل ہے جس کے چاروں اطراف کانٹے ہیں۔