جاپان کی حکمران جماعت لبرل ڈیموکریٹک پارٹی نے سانائے تکائچی کو نیا سربراہ منتخب کرلیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق، جاپانی پارلیمنٹ میں وزارتِ عظمیٰ کے لیے ووٹنگ اکتوبر کے وسط میں متوقع ہے، چونکہ حکمران جماعت ایوان زیریں میں سب سے بڑی جماعت ہے اس لیے تکائچی کا جاپان کی وزارتِ عظمیٰ سنبھالنا تقریباً یقینی ہے۔۔
سانائے تاکائچی نے پارٹی کے داخلی انتخابات کے دوسرے مرحلے (رن آف) میں زراعت کے وزیر شینجیرو کوئزومی کو شکست دی، جو کہ سابق وزیراعظم جونیچیرو کوئزومی کے بیٹے ہیں اور نوجوان ووٹرز میں خاصے مقبول سمجھے جاتے ہیں۔
تاکائچی کی کامیابی کو نہ صرف سیاسی تبدیلی بلکہ جاپانی معاشرے میں صنفی مساوات کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، کیونکہ جاپان دنیا کے اُن ممالک میں شامل ہے جہاں خواتین کی سیاسی نمائندگی انتہائی کم ہے۔
سانائے تاکائچی کو پارٹی کے قدامت پسند دھڑے سے تعلق رکھنے والی رہنما سمجھا جاتا ہے، اور ان کی ماضی کی بعض سخت گیر پالیسیوں پر آنے والے دنوں میں سیاسی حلقوں میں بحث متوقع ہے۔ ان کے نظریاتی رجحانات اور خارجہ پالیسی پر مؤقف بھی خطے کے لیے اہم اثرات کا حامل ہو سکتا ہے۔