لاہور سفاری زو میں مصنوعی طریقے سے شترمرغ کی کامیاب افزائش، 11 چوزے حاصل

0 minutes, 0 seconds Read
لاہور سفاری زو میں پہلی بار جدید انکیوبیٹرز کے ذریعے شترمرغ کی مصنوعی افزائش کامیابی سے جاری ہے جہاں اب تک 11 صحت مند چوزے حاصل کیے جا چکے ہیں، یہ منصوبہ پنجاب کے کسی بھی چڑیا گھر میں اپنی نوعیت کا پہلا تجربہ ہے، جسے ماہرین جنگلی حیات نے ایک نمایاں سائنسی پیش رفت قرار دیا ہے۔

سفاری پارک کے ایک مخصوص حصے میں ان انکیوبیٹرز کے ذریعے پیدا ہونے والے ننھے شترمرغ عوام کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں، انتظامیہ کے مطابق ان بچوں کی خصوصی دیکھ بھال کی جا رہی ہے تاکہ ان کی افزائش اور بقا کے امکانات زیادہ سے زیادہ ہوں۔

پنجاب میں شترمرغ لائیواسٹاک کیٹیگری میں شامل ہیں تاہم صوبے کے تمام چڑیا گھروں میں یہ پرندہ موجود ہے، پاکستان میں شترمرغ کے بچے ماضی میں جنوبی افریقا سمیت مختلف ممالک سے درآمد کیے جاتے تھے جبکہ مقامی سطح پر چند نجی فارموں میں محدود پیمانے پر افزائش کا عمل جاری ہے، اس سے قبل کسی سرکاری ادارے میں شترمرغ کی بریڈنگ ہیچری موجود نہیں تھی۔

پنجاب وائلڈ لائف کے ڈائریکٹر ویٹرنری سروسز ڈاکٹر محمد رضوان خان کے مطابق قدرتی ماحول میں شترمرغ کی بریڈنگ نسبتاً غیر مؤثر ثابت ہوئی کیونکہ بڑی تعداد میں افزائش کے لیے مصنوعی انکیوبیشن زیادہ موزوں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ “قدرتی ماحول میں مادہ دن کے وقت اور نر رات کے وقت انڈوں پر بیٹھتا ہے، تاہم سفاری زو میں انکیوبیٹرز کے ذریعے اس عمل کو سائنسی طور پر کنٹرول کیا جا رہا ہے۔”

ڈاکٹر رضوان کے مطابق عام پرندوں کے انکیوبیٹرز شترمرغ کے انڈوں کے لیے موزوں نہیں ہوتے کیونکہ ان کے خول سخت اور نمی کی ضرورت کم (20 تا 25 فیصد) ہوتی ہے، زیادہ نمی کی صورت میں انڈے کے اندر موجود چوزے کے جسم میں پانی جمع ہوجاتا ہے، جس سے ان کی اموات واقع ہو جاتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ سفاری زو میں مخصوص درجہ حرارت اور نمی والا جدید انکیوبیٹرز استعمال کیا جا رہا ہے۔

لاہور سفاری زو کی ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر آمنہ فیاض کے مطابق شترمرغ کا افزائشی موسم مارچ سے اگست تک جاری رہتا ہے، جب درجہ حرارت معتدل اور دن کا دورانیہ طویل ہوتا ہے، اس عرصے میں نر شترمرغ کی چونچ اور ٹانگوں کا رنگ سرخی مائل ہو جاتا ہے، جو افزائشی تیاری کی علامت ہے، مادہ ہر دو سے تین دن بعد ایک انڈہ دیتی ہے جبکہ ایک سیزن میں وہ 40 سے 60 انڈے تک دے سکتی ہے، انکیوبیشن کا عمل 42 سے 46 دن تک جاری رہتا ہے۔

ڈاکٹر آمنہ کے مطابق اس وقت سفاری زو میں بالغ شترمرغوں کی تعداد 19 ہے جن میں 12 مادہ اور 7 نر شامل ہیں جبکہ 11 چوزے موجود ہیں، افزائش کے بعد ان چوزوں کو خصوصی نگہداشت میں رکھا جاتا ہے جہاں انہیں متوازن خوراک، وٹامنز اور ربڑ میٹس فراہم کیے جاتے ہیں تاکہ ان کی کمزور ٹانگیں مضبوط ہوں اور وہ پھسلنے یا گرنے سے محفوظ رہیں۔

ماہرین کے مطابق شترمرغ بریڈنگ ماحولیاتی لحاظ سے نسبتاً کم نقصان دہ عمل ہے کیونکہ یہ پرندہ سخت موسمی حالات برداشت کرتا ہے، پانی کم استعمال کرتا ہے اور گوشت، چمڑے اور پروں کی شکل میں معاشی فوائد فراہم کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لاہور سفاری زو کا یہ منصوبہ تسلسل سے جاری رہا تو پاکستان نہ صرف شترمرغ کی منظم افزائش میں خودکفیل ہو سکتا ہے بلکہ جنوبی ایشیا کے خطے میں شترمرغ بریڈنگ کا ایک ماڈل مرکز بھی بن سکتا ہے۔

Similar Posts