اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ان کی آج بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو سکی، تاہم امید ہے کہ کل ہو جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سلمان اکرم راجا، بیرسٹر سیف اور بیرسٹر علی ظفر کی بانی سے ملاقات ہوئی ہے اور وہ شام 4 بجے ایک پریس کانفرنس کریں گے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے عدالتی نظام میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 2023 اور 2024 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 24 لاکھ مقدمات التوا کا شکار ہیں، جن میں بانی پی ٹی آئی کا کیس بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری درخواست ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے کیسز بھی دیگر مقدمات کی طرح چلائے جائیں اور ان میں وکلا، میڈیا اور عوام کو رسائی دی جائے، کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ یہ اوپن ٹرائلز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی کے مقدمات کے حوالے سے عوام میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں اور عدلیہ پر اعتماد کم ہوتا جا رہا ہے۔ جس انداز سے ٹرائل چلائے جا رہے ہیں، وہ آزاد عدلیہ پر سوالیہ نشان ہیں۔ ہم ہر تاریخ اور سماعت پر اوپن ٹرائل سے متعلق سوالات اٹھاتے ہیں، کیونکہ ٹرائل میں غیر معمولی تیزی بھی شکوک پیدا کرتی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں گزشتہ 8 ماہ سے بانی اور بشریٰ بی بی کی ضمانت تاخیر کا شکار ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے متعلق بعض حلقوں کی جانب سے شکوک کا اظہار کیا جا رہا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ ان کا کسی ایجنسی سے نہ صرف کوئی رابطہ نہیں بلکہ کسی تعلق کا شبہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔ بات سمجھنے یا کہنے میں غلط فہمی ہو سکتی ہے، لیکن بدقسمتی سے اندر کی باتیں باہر آ جاتی ہیں اور الزامات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے واضح ہدایت دی ہے کہ جیل کے اندرونی معاملات پر اس طرح کی باتوں سے گریز کیا جائے اور جو کچھ ہو چکا، اس پر مزید تبصرہ نہ کیا جائے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا واضح مؤقف ہے کہ ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ اگر خیبرپختونخوا میں کوئی کوآرڈینیٹڈ آپریشن ہو رہا ہے تو اس میں دونوں جانب کسی قسم کا نقصان نہ ہو۔
علی امین گنڈا پور کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت تک وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا رہیں گے جب تک انہیں بانی پی ٹی آئی کا اعتماد حاصل ہے۔
توشہ خانہ کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کرے ہمیں اس معاملے میں اعلیٰ عدلیہ کے پاس نہ جانا پڑے، ہم چاہتے ہیں کہ اب حالات بہتر ہوں کیونکہ اب بہت ہو چکا ہے۔ کوئی ایسی چیز نہیں ہونی چاہیے جس سے تناؤ میں اضافہ ہو، بلکہ تناؤ کو کم اور ختم کرنے کے اقدامات ہونے چاہییں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ سینیٹر مشتاق احمد کی اہلیہ سے رابطہ ہوا ہے اور انہوں نے آواز اٹھانے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹر مشتاق احمد کی قربانی اور کاوش پر پوری قوم کو فخر ہے۔ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا اکاؤنٹ جیل سے نہیں بلکہ باہر سے چلایا جاتا ہے۔ ایکس اکاؤنٹ بند کرنے سے متعلق پالیسی کا انہیں علم نہیں ہے۔