یہ بات گرین پاکستان پراجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیکل آریٹز نے “ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ میں پانی کے استعمال میں کمی کے عملی طریقے” کے موضوع پر ٹاول مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن میں سیکوااور جرمن درآمدکنندگان کی تنظیم سازی وی ایف آئی کے اشتراک سے گرین پاکستان پراجیکٹ کے تحت منعقدہ تیکنیکی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وی ایف آئی کے لیڈ ٹرینر اور واٹر فْٹ پرنٹ کنسلٹنٹ ڈاکٹر آچم اے آر فیہن نے ورکشاپ میں ٹیکسٹائل پیداوار،خاص طور پر ٹیری تولیوں میں پانی کے استعمال کے رحجانات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
انہوں نے مختلف پلانٹس میں پانی کے استعمال میں واضح فرق کی نشاندہی کی اور مؤثر حکمتِ عملیوں اور ٹیکنالوجیزکو اپنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔
ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ٹاول مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اطہر باری نے پائیداری کے اصولوں کو اپنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بتایاکہ پاکستان گزشتہ چند دہائیوں میں تقریباً 80 فیصد تازہ پانی کھو چکا ہے۔
گرین پاکستان پراجیکٹ ایک نازک وقت پر آیا ہے تاکہ صنعتوں کو اخلاقی پانی کے انتظام، دریائے سندھ کے نظام کے تحفظ اور پاکستان کو اخلاقی سورسنگ حب کے طور پر اجاگر کرنے میں مدد دی جاسکے، ٹی ایم اے حکومتی اقدام کے تحت تولیہ سازی کی صنعت میں پائیداری کوفروغ دینے کے پرعزم ہے ۔